Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 59
كَذٰلِكَ١ؕ وَ اَوْرَثْنٰهَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح وَاَوْرَثْنٰهَا : اور ہم نے وراث بنایا ان کا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اس طرح ، اور ہم نے بنی اسرائیل کو ان (سب) کا مالک بنا دیا
دراصل اس طرح ہم بنی اسرائیل کو ان چیزوں کا وارث بنانا چاہتے تھے : 59۔ فرمایا حقیقت یہ ہے کہ ہم انبیاء ورسل کے مخالفین کے ساتھ ایسا ہی کرتے آئے ہیں ، فرعون نے اپنی طرف سے بڑی چالاکی اور ہوشیاری دکھائی اور سارا لاؤ لشکر اکٹھا کرکے بنی اسرائیل کو سبق سکھانے کے لئے نکلا تھا اور ہم نے اس کو اس ترکیب کے ساتھ مرمٹنے کے لئے نکال باہر کیا تھا اور پھر صرف اسی کو نہیں بلکہ اس کے اعوان وانصار کو بھی کیونکہ وہ اپنے حصے کی عیش و عشرت کرچکا تھا اور جو نئے نئے قانون بنی اسرائیل کے لئے اس نے بنانے تھے وہ بنا چکا تھا اب اس کے حصے کی کوئی بات باقی نہیں رہ گئی تھی جو اس نے کرنا تھا کرچکا تھا اس کے پروگرام تو لمبے چوڑے تھے لیکن اگر ان لمبے چوڑے پروگراموں والے اپنے اپنے پروگرام کی تکمیل کر کے ہی جائیں تو آخر رب ذوالجلال والاکرام کو کون مانے اور تسلیم کرے اور کیونکر یہ فیصلہ ہو کہ مالک اس ملک کا دراصل اللہ تعالیٰ ہے جو سارے لوگوں کی سکیموں کو فیل کرکے رکھ دیتا ہے بڑے بڑے سکیمر اپنی سکیموں کو دیکھ دیکھ کر سسکیاں بھرتے رہ جاتے ہیں اور ان کی وراثت کے خانہ میں کسی دوسرے کے نام کا انتقال ہوجاتا ہے یہاں بھی یہی کچھ ہونا طے پایا تھا اور یہی کچھ ہوا۔
Top