Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 59
كَذٰلِكَ١ؕ وَ اَوْرَثْنٰهَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح وَاَوْرَثْنٰهَا : اور ہم نے وراث بنایا ان کا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
(ان کے ساتھ ہم نے) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو کر دیا
کذلک واقعہ یونہی ہوا۔ بات ایسی ہی ہوئی۔ واورثنہا بنی اسرائیل اور بنی اسرائیل کو ہم نے ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔ کیونکہ جب فرعون اور اس کا سارا لشکر ڈوب گیا تو بنی اسرائیل مصر کو لوٹ گئے اور فرعونیوں کے چھوڑے ہوئے مال متاع اور جائیداد اور باغات پر قابض ہوگئے (یہ خیال حضرت مفسر کا ہے اہل تاریخ کا قوی قول یہ ہے کہ بنی اسرائیل اس وقت لوٹ کر نہیں آئے بلکہ صحراء سینا میں گھس پڑے اور اسی بیابان میں پھنس گئے ‘ من وسلویٰ کا نزول بھی یہیں ہوا اور حضرت موسیٰ کو توریت بھی یہیں ملی اور بنی اسرائیل نے گوسالہ پرستی بھی یہیں کی۔ آخر حضرت موسیٰ اور حضرت موسیٰ سے پہلے حضرت ہارون کی وفات بھی اسی صحرا میں ہوئی پھر حضرت یوشع کو نبوت بھی یہیں عطا ہوئی اور چالیس برس سے زیادہ اس وادی میں سرگرداں رہنے کے بعد قصور معاف ہوا اور نجات ملی اور حدود فلسطین و شام میں داخل ہوئے۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ شام میں حکومت قائم کرنے کے بعد پھر بنی اسرائیل مصر کی طرف لوٹے ہوں لیکن یہ بھی خیال ہی ہے ورنہ حضرت یوسف سے پہلے بنی اسرائیل کی کوئی آبادی یا حکومت مصر میں نہیں ہوئی۔ تاریخ سے بنی اسرائیل کا مصر پر اقتدار ثابت نہیں۔ مترجم) ۔
Top