Tafseer-e-Haqqani - An-Naml : 49
وَّ بِكُفْرِهِمْ وَ قَوْلِهِمْ عَلٰى مَرْیَمَ بُهْتَانًا عَظِیْمًاۙ
وَّبِكُفْرِهِمْ : ان کے کفر کے سبب وَقَوْلِهِمْ : اور ان کا کہنا (باندھنا) عَلٰيُ : پر مَرْيَمَ : مریم بُهْتَانًا : بہتان عَظِيْمًا : بڑا
اور ان کے کفر سے اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے سے
(5) وبکفرھم وقولہم علی مریم بہتانا۔ یہ نالائق فعل ان سے حضرت مسیح (علیہ السلام) کی ولادت کے وقت صادر ہوا تھا۔ وہ یہ کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) چونکہ بغیر باپ کے صرف اس کی قدرت کاملہ سے پیدا ہوئے تھے۔ وہ اس کے منکر ہوگئے۔ وبکفرھم سے اسی طرف اشارہ ہے۔ سو انہوں نے اس قدرت کاملہ کا انکار کیا اور حضرت مریم پاکدامن پر زنا کی تہمت لگائی کہ اس نے یہ حرامی بچہ جنا ہے اور اخیر تک اسی لئے یہود حضرت مسیح (علیہ السلام) کو بنظر حقارت دیکھتے رہے۔ بعض یہود کا یہ بھی گمان تھا کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) یوسف نجار کے نطفہ سے پیدا ہوئے جن کی تقلید سے آج کل نیچری بھی یہی کہتے ہیں اور قرآن مجید کی بےجا تاویلیں کرتے ہیں مگر انجیل کی کیا تاویل کریں گے کہ جہاں روح القدس سے حاملہ پائے جانے کی تصریح ہے۔ گرچہ کسی پاکدامن عورت کو زنا کی طرف منسوب کرنا بہتان ہے مگر انہوں نے اس زنا کو ایک بڑے پاکدامن شخص یعنی زکریا (علیہ السلام) کی طرف منسوب کیا۔ جیسا کہ عموماً یہود کا گمان بد تھا۔ بہتان عظیم ہے اس لئے بہتان کے بعد لفظ عظیم آیا۔
Top