Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ankaboot : 67
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَكْفُرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّا جَعَلْنَا : کہ ہم نے بنایا حَرَمًا : حرم (سرزمین مکہ) اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّ : جبکہ يُتَخَطَّفُ : اچک لیے جاتے ہیں النَّاسُ : لوگ مِنْ : سے (کے) حَوْلِهِمْ ۭ : اس کے ارد گرد اَفَبِالْبَاطِلِ : کیا پس باطل پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں وَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ : اور اللہ کی نعمت کی يَكْفُرُوْنَ : ناشکری کرتے ہیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
کیا مکہ والوں کی اس پر نظر نہیں کہ ہم نے ان کے شہر کو دشمنوں کے خوف سے امن والا بنایا اور ان کے گرد و پیش کے مقامات کے لوگوں کو مار دھاڑ کر ان کے گھروں سے نکال دیا جاتا ہے بجائے ان کے کہ حدود حرم میں دشمن بھی ان پر داخل نہیں ہوتا۔ پھر کیا ٹھکانا کہ یہ لوگ شیطان اور جھوٹے معبودوں کی تصدیق کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی جو اس نے حرم میں ان کو دی ہیں ناشکری کرتے ہیں کہ سرے سے وحدانیت خداوندی ہی کا انکار کرتے ہیں۔ شان نزول : اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا (الخ) جبیر نے بواسطہ ضحاک حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ کفار نے عرض کیا اے رسول اللہ ﷺ ہمیں آپ کے دین میں داخل ہونے سے یہی امر مانع ہے کہ ہماری کمی کی وجہ سے لوگ ہمیں اچک لیں گے کیونکہ عرب کی کثرت ہے تو جب ان کو یہ معلوم ہوگا کہ ہم نے آپ کے دین کو اختیار کرلیا تو ہمیں اچک لیں گے سو ایسی صورت میں ہم سب کا لقمہ بن جائیں گے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی کیا ان لوگوں کی اس بات پر نظر نہیں کہ ہم نے ان کے شہر مکہ کو امن والا حرم بنایا۔
Top