Tafseer-Ibne-Abbas - At-Taghaabun : 6
ذٰلِكَ بِاَنَّهٗ كَانَتْ تَّاْتِیْهِمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَقَالُوْۤا اَبَشَرٌ یَّهْدُوْنَنَا١٘ فَكَفَرُوْا وَ تَوَلَّوْا وَّ اسْتَغْنَى اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
ذٰلِكَ بِاَنَّهٗ : یہ بوجہ اس کے کہ بیشک وہ كَانَتْ : تھے تَّاْتِيْهِمْ : آتے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : ساتھ واضح آیات کے فَقَالُوْٓا : تو وہ کہتے اَبَشَرٌ : کیا انسان يَّهْدُوْنَنَا : ہدایت دیں گے کہ ہم کو فَكَفَرُوْا : تو انہوں نے کفر کیا وَ : اور تَوَلَّوْا : منہ موڑ گئے وَّاسْتَغْنَى اللّٰهُ : اور بےپرواہ ہوگیا اللہ وَاللّٰهُ غَنِيٌّ : اور اللہ بےنیاز ہے حَمِيْدٌ : تعریف والا ہے
یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لیکر آتے تو یہ کہتے کہ کیا آدمی ہمارے ہادی بنتے ؟ تو انہوں نے (انکو) نہ مانا اور منہ پھیرلیا اور خدا نے بھی بےپروائی کی اور خدا بےپروا (اور) سزا وار حمد (وثنا) ہے۔
اور یہ عذاب اس وجہ سے ہے کہ ان کے پاس رسول اوامرو نواہی اور معجزات لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہا کہ کیا ہمارے جیسا آدمی ہمیں توحید کی دعوت دے گا سو انہوں نے کتابوں رسولوں اور معجزات کا انکار کیا اور ان پر ایمان لانے سے اعراض کیا اللہ تعالیٰ نے ان کے ایمان کی پرواہ نہ کی وہ ان کے ایمان سے بےنیاز اور ستودہ صفات ہے۔
Top