Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور بیشک وہ عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی ایک علامت ہے سو تم لوگ اس قیامت کے وقوع شک نہ کرو اور تم میری پیروی کرو یہی سیدھی راہ ہے۔
(61) اور بیشک وہ عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی ایک علامت ہے سو تم لوگ اس قیامت کے وقوع میں شک نہ کرو اور میراکہا مانو یہی سیدھی راہ ہے - یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش خود اس بات کی دلیل ہے کہ قیامت اور بعث کا وقوع ہونا ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ سب کو فنا کرنے کے بعد سب کو دوبارہ پیدا کردے میری پیروی کرو یعنی میں نے جو احکام بھیجے ہیں ان پر چلو یا میرے رسول کی پیروی کرو۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا دوبارہ آسمان سے آنا قیامت کے وقوع کی بہت بڑی دلیل ہے سو تم قیامت میں شبہ نہ کرو اور میری شریعت کی پیروی کرو۔ یہ معنی ظاہر ہیں اور حضرت ابن مریم (علیہ السلام) کی تشریف آوری اور نزول من اسماء قیامت کی علامتوں میں سے بڑی علامت ہے۔ حضر شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آنا نشان قیامت کا ہے۔
Top