Al-Qurtubi - At-Taghaabun : 6
ذٰلِكَ بِاَنَّهٗ كَانَتْ تَّاْتِیْهِمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَقَالُوْۤا اَبَشَرٌ یَّهْدُوْنَنَا١٘ فَكَفَرُوْا وَ تَوَلَّوْا وَّ اسْتَغْنَى اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
ذٰلِكَ بِاَنَّهٗ : یہ بوجہ اس کے کہ بیشک وہ كَانَتْ : تھے تَّاْتِيْهِمْ : آتے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : ساتھ واضح آیات کے فَقَالُوْٓا : تو وہ کہتے اَبَشَرٌ : کیا انسان يَّهْدُوْنَنَا : ہدایت دیں گے کہ ہم کو فَكَفَرُوْا : تو انہوں نے کفر کیا وَ : اور تَوَلَّوْا : منہ موڑ گئے وَّاسْتَغْنَى اللّٰهُ : اور بےپرواہ ہوگیا اللہ وَاللّٰهُ غَنِيٌّ : اور اللہ بےنیاز ہے حَمِيْدٌ : تعریف والا ہے
یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لیکر آتے تو یہ کہتے کہ کیا آدمی ہمارے ہادی بنتے ؟ تو انہوں نے (انکو) نہ مانا اور منہ پھیرلیا اور خدا نے بھی بےپروائی کی اور خدا بےپروا (اور) سزا وار حمد (وثنا) ہے۔
انہیں یہ عذاب اس وجہ سے آیا کہ انہوں نے ان رسولوں کا انکار کیا جو ان کے پاس واضح دلیل لائے انہوں نے انکار کردیا کہ رسول بشر بھی ہو سکتا ہے بشر مبتداء ہونے کی حیثیت میں مرفوع ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، فعل مضمر ہے اور اس میں جمع کا معنی ہے اسی وجہ سے یھدوننا ارشاد فرمایا۔ یھدینا نہیں فرمایا۔ بعض اوقات واحد جمع کے معنی میں ہوتا ہے تو وہ اسم جنس ہوتا ہے اس کا واحد انسان ہے لفظوں میں اس کا کوئی واحد نہیں۔ بعض اوقات جمع واحد کے معنی میں آتا ہے جس طرح فرمایا : ماھذا بشراً (یوسف : 31) انہوں نے اس قول ابشر یھدوننا کے ساتھ انکار کیا۔ انہوں نے یہ قول ان کے چھوٹے پن کو ظاہر کرنے کے لئے کیا تھا۔ انہیں علم نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے ہدایت عطا فرماتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے رسولوں کا انکار کیا ہر طرف سے روگردانی کی اور ایمان و موعظت سے اعراض برتا۔ اللہ تعالیٰ اپنی بادشاہت کی وجہ سے بندوں کی طاعت سے مستغنی ہے اسے بندوں کی طاعت کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے جو برہان ظاہر کی ہے اور جس امر کو واضح کیا ہے اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ان سے اس امر کے بارے میں بےنیاز ہوگیا ہے کہ ان پر مزید کوئی کرم نوازی فرمائے جو انہیں ہدایت کی طرف دعوت دے اور ہدایت کی طرف لے جائے۔ (1)
Top