Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 35
وَ مَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُكَآءً وَّ تَصْدِیَةً١ؕ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھی صَلَاتُهُمْ : ان کی نماز عِنْدَ : نزدیک الْبَيْتِ : خانہ کعبہ اِلَّا : مگر مُكَآءً : سیٹیاں وَّتَصْدِيَةً : اور تالیاں فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سٹیاں اور تالیاں بجانے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو۔
(35) اور ان کی عبادت، خانہ کعبہ کے پاس صرف یہ تھی کہ سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا، لہٰذا رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کے منکر ہونے کے سبب بدر کے دن مزہ چکھو۔ شان نزول : (آیت) وما کان صلاتہم عند البیت“۔ (الخ) واحدی ؒ نے حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ کافر لوگ بیت اللہ شریف کے طواف کے وقت سیٹیاں اور تالیاں بجایا کرتے تھے، اس پر یہ آیت اتری اور ابن جریر ؒ نے سعید ؒ سے روایت کیا ہے کہ قریش رسول اکرم ﷺ کو طواف میں پریشان کرتے تھے، اور آپ کا مذاق اڑاتے اور سیٹیاں اور تالیاں بجایا کرتے تھے اس پر یہ آیت اتری ہے۔
Top