Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 25
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ
: اور خوشخبری دو جو لوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
وَ عَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ
: اور انہوں نے عمل کئے نیک
اَنَّ لَهُمْ
: کہ ان کے لئے
جَنَّاتٍ
: باغات
تَجْرِیْ
: بہتی ہیں
مِنْ تَحْتِهَا
: ان کے نیچے سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
كُلَّمَا
: جب بھی
رُزِقُوْا
: کھانے کو دیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
مِنْ ۔ ثَمَرَةٍ
: سے۔ کوئی پھل
رِزْقًا
: رزق
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
هٰذَا الَّذِیْ
: یہ وہ جو کہ
رُزِقْنَا
: ہمیں کھانے کو دیا گیا
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَأُتُوْا
: حالانکہ انہیں دیا گیا ہے
بِهٖ
: اس سے
مُتَشَابِهًا
: ملتا جلتا
وَلَهُمْ
: اور ان کے لئے
فِیْهَا
: اس میں
اَزْوَاجٌ
: بیویاں
مُطَهَّرَةٌ
: پاکیزہ
وَهُمْ
: اور وہ
فِیْهَا
: اس میں
خَالِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا اور ان کو ایک دوسرے کے ہمشکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
آیت نمبر 25 ترجمہ : اور (اے نبی) خوشخبری دے دیجئے ان لوگوں کو جو ایمان لائے (یعنی) اللہ کی (توحید) کی تصدیق کی، اور نیک اعمال کئے کہ وہ فرائض اور نوافل ہیں، ان کے لئے درختوں والے اور محلوں والے باغات ہیں کہ ان باغوں اور محلوں کے نیچے نہریں جاری ہیں یعنی ان نہروں میں پانی جاری ہے اور نہر وہ جگہ ہے کہ جس میں پانی جاری ہوتا ہے (نہر کو نہر اس لئے کہتے ہیں) کہ پانی اس نہر کو کھود دیتا ہے اور جریان کی اسناد نہر کی جانب اسناد مجازی ہے جب ان باغوں میں سے کوئی پھل ان کو کھانے کے لئے بطور غذا دیا جائے گا تو کہیں گے کہ یہ تو اسی جیسا ہے جو ہم کو اس سے پہلے کھانے کے لیے دیا گیا، یعنی جو اس سے پہلے جنت میں دیا گیا (یہ اس وجہ سے ہوگا) کہ جنت کے پھل ہم شکل ہوں گے (اس قول کا) قرینہ وَاُتُوْا بِہ مُتَشَابِھًا ہے اور ملیں گے بھی ان کو ہم شکل بھی، کہ رنگ کے لحاظ سے ایک دوسرے کے مشابہ ہوں گے مگر ذائقہ میں مختلف ہوں گے اور ان کے لئے جنت میں بیویاں ہوں گی یعنی حور وغیرہ، پاک ہوں گی حیض اور ہر گندگی سے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یعنی دائمی قیام ہوگا نہ اس میں فنا ہوں گے اور نہ (اس سے) نکلیں گے، آیت : '' اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَسْتَحْی اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا '' یہود کے اعتراض '' مَاذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِذکرِ ھذہ الاشیائِ الخسیسةِ '' یعنی ان حقیر چیزوں کے ذکر کرنے سے اللہ تعالیٰ کا کیا مقصد ہے ؟ کو رد کرنے کے لئے نازل ہوئی، جب کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول : وَاِنْ یَّسْلُبْھُمْ الذُّبَابُ شَیْئًا '' میں مکھی کی اور اپنے قول '' کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ '' میں مکڑی کی مثال بیان فرمائی، یقینا اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا خواہ مچھر کی ہو یا اس سے اعلیٰ کی : (مَثَلاً ) ضَرَبَ یعنی جَعَلَ کا مفعول اول ہے، مَا نکرہ موصوفہ اپنے مابعد صفت سے مل کر، ضَرَبَ کا مفعول ثانی (یعنی) مَثْلاً مَّا، معنی میں اَیُّ مِثْالٍ کَانَ کے ہے یا ما زائدہ ہت، حقارت کی تاکید کے لئے اور اس کا مابعد مفعول ثانی ہے، بَعُوضَة، بعوض کا مفرد ہے (یعنی) چھوٹا مچھر، یعنی اس کے بیان کو ترک نہیں کرتا، اس لئے کہ اس کے بیان کرنے میں حکمتیں ہیں اہل ایمان تو اس مثال کو اپنے رب کی طرف سے صحیح سمجھتے ہیں، (یعنی) برمحل بیان ہوئی ہے اور کفار کہتے ہیں کہ : اللہ تعالیٰ کو ایسی (حقیر) مثالوں سے کیا سروکار ؟ مَثَلاً تمیز ہے (بھٰذا مَثَلاً ) ای بِھَذَا المثل (کے معنی میں ہے) اور ما استفہام انکاری مبتداء اور ذا بمعنی الذی اپنے صلہ سے مل کر مبتداء کی خبر، یعنی اس مثال میں کیا فائدہ ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے ان (معترضین) کے جواب میں فرمایا کہ وہ اس مثال سے بہت سوں کو حق سے ان کے اس مثال کا انکار کرنے کی وجہ سے گمراہ کرتا ہے اور بہت سے مومنین کی ان کے اس مثال کی تصدیق کرنے کی وجہ سے رہنمائی کرتا ہے اور اس سے ان فاسقوں کو بھی گمراہ کرتا ہے جو اللہ کے عہد کو پختہ کرنے کے باوجود توڑ دیتے ہیں، یعنی اس کی اطاعت سے خروج کرنے والوں کو (گمراہ کرتا ہے) یعنی اس عہد کو جس کو اللہ نے ان سے کتابوں میں محمد ﷺ پر ایمان لانے کے بارے میں لیا تھا، (الَّذِیْنَ ) فَاسِقِیْنَ کی صفت ہے اور اللہ نے جس کو جوڑنے کا حکم دیا ہے اس کو توڑتے ہیں اور وہ نبی ﷺ پر ایمان لانا اور صلی رحمی وغیرہ کرنا ہے اور أَنْ یُّوْصَلَ ، بہ کی ضمیر سے بدل ہے اور معاصی کے ذریعہ اور (لوگوں کو) ایمان سے روکنے کے ذریعہ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں حقیقت میں یہی لوگ ہیں جو مذکورہ صفات سے متصف ہیں نقصان اٹھانے والے ہیں، دائمی عذاب (میں) ان کا ٹھکانہ ہونے کی وجہ سے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ آمَنُوْا : اس کا عطف، عطف قصہ علی القصہ کے طور پر فان لَمْ تَفْعَلُوْا کے مضمون پر ہے۔ قولہ : بَشِّرْ ، امر واحد مذکر حاضر بمعنی تو خوش کن خبر سنا، بَشِّر، اَلبشارة سے مشتق ہے، بشارت اس پہلی خبر کو کہتے ہیں جو خوش کن ہو، پہلی خوش کن خبر کو بشارت اس لئے کہتے ہیں کہ : اس کا اثر (بشرہ) چہرہ پر ظاہر ہوتا ہے، (اَلْبَشَارَةُ : الْخَبر الَاوَّلُ السَّارُ الَّذِیْ یَظْھرُ بِہ اَثَرُ السُرُوُرِ فِی الْبشرَةِ ) ۔ (اعراب القرآن) قولہ : اَخْبِرْ ، بَشِّرْ کی تفسیر اخْبِرْ سے کرکے اشارہ کردیا کہ بشارت اگرچہ خوشخبری کو کہتے ہیں مگر یہاں یہ مطلق خبر کے معنی میں ہے اور بشارت کی ضد انذار ہے۔ سوال : وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ، الصّٰلحٰت، ایسا وصف ہے جو کیا نہیں جاسکتا اس لئے کہ وصف ازقبیل اعراض ہے اور عرض موجود فی الخارج نہیں ہوتا جب تک کہ کسی جوہر (موصوف) کے ساتھ متصل نہ ہو، لہٰذا : '' وَعَمِلوا الصٰلحٰتِ '' کہنا درست نہیں ہے۔ جواب : الصٰلحٰت، اگرچہ اپنی اصل کے اعتبار سے وصف ہے مگر اس پر اسمیت غالب ہونے کی وجہ سے اسم کے قائم مقام ہے لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : بِاَنَّ ، بِأنَّ ، پر باء کو ظاہر کرکے بتادیا کہ أنَّ اصل میں بِاَنَّ تھا، یاء کو جوازاً حذف کردیا گیا أنَّ مع اپنے مدخول کے بَشِّرْ ، کا مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ (ابو البھائ ( بعض مفسرین نے کہا ہے کہ وَبَشِّرْ کا عطف فَاتقوا، پر ہے مگر اس صورت میں تغایر مخاطبین کا اعتراض ہوگا، صاحب روح المعانی نے اس اعتراض کا یہ جواب دیا ہے کہ تغایر مخاطبین عطف کے لئے مضر نہیں، جیسا کہ : اللہ تعالیٰ کے قول : '' یوسفُ اعرض عن ھذا واستغفری '' یہاں معطوف علیہ اور معطوف کے مخاطب الگ الگ ہیں مگر پھر بھی عطف کیا گیا ہے۔ قولہ : الَّذِیْنَ : موصول اپنے صلہ سے مل کر بَشِّرْ کا مفعول بہ ہے۔ قولہ : '' أَنَّ لَہُمْ جنّٰتٍ تَجْرِیْ '' مشابہ مفعول نہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے، تجری من تحتھا الاَنْھَارُ ، جَنّٰت کی صفت اول اور کُلَّمَا رُزِقوا صفت ثانی اور لَہُمق فیہا صفت ثالث اور ہم فیہ خٰلِدُوْنَ صفت رابع ہے۔ قولہ : بِھٰذَا مَثَلاً تمیز لفظ تمیز کے اضافہ کا مقصد اس طرف اشارہ کرنا ہے کہ مَثَلاً تمیز سے حال نہیں ہے جیسا کہ بعض حضرات نے مَثَلاً کو حال قرار دیا، حالانکہ حال قرار دینا ضعیف ہے، ضعیف کی وجہ یہ ہے کہ اسم جامد کے حال واقع ہونے میں اختلاف ہے لہٰذا مَثَلاً کا حال واقع ہونا مختلف فیہ ہے اور اسم جامد کے تمیز واقع ہونے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے لہٰذا مَثَلاً کا تمیز قرار دینا راجح ہے۔ قولہ : بِھٰذَا مَثَلاً ، مفسر علام نے بِھٰذَا مثلاً کی تفسیر بھذا المثل سے کرکے ایک سوال کا جواب دیا ہے۔ سوال : یہ ہے کہ تمیز میں اصل یہ ہے کہ نسبت سے واقع ہو اور ھذا مثلاً میں نسبت نہیں ہے لہٰذا مثلاً کا تمیز واقع ہونا درست نہیں ہے۔ جواب : ھَذا مَثَلاً ، ھٰذا المثل کے معنی میں ہے، جس کے اندر نسبت موجود ہے لہٰذا مثلاً کا تمیز واقع ہونا درست ہے۔ قولہ : مَا، استفہام انکارٍ ، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : مَاذّا اَرَادَ اللّٰہُ بِھٰذا مَثَلاً ، میں مثال بیان کرنے کی حکمت معلوم کی گئی ہے اور کسی قول و فعل کی حکمت معلوم کرنا مذموم نہیں۔ حالانکہ یہاں مذموم قرار دیا گیا ہے۔ جواب : یہ استفہام معلوم کرنے کے لیے نہیں تھا بلکہ انکار اور نفی کے طور پر تھا، اسی وجہ سے اس کی مذمت کی گئی ہے۔ قولہ : مبتداء اس کا مقصد سیبویہ کے مذہب کو راجح قرار دینا ہے اور وہ یہ ہے کہ مَا، مبتداء ہے اور ذَا، موصول اپنے صلہ سے مل کر مبتداء کی خبر، نہ یہ کہ ذا مبتداء مؤخر اور ما، خبر مقدم، وجہ ترجیح یہ ہے کہ سیبویہ کی ترکیب قاعدہ معروفہ کے مطابق ہے اور وہ یہ کہ مبتداء مقدم اور خبر مؤخر ہوا کرتی ہے۔ قولہ : اَلخَارِ جِیْنَ عَنْ طَاعَتِہ : یہ الْفٰسِقِیْنَ کی تفسیر ہے، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ : یہاں فاسق سے فاسق کامل مراد ہے اور وہ مشرک اور کافر ہے نہ کہ مومن فاسق مطلب یہ کہ یہاں فسق کے لغوی معنی مراد ہیں نہ کہ اصطلاحی اور شرعی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول : '' اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ '' میں منافق کو فاسق کہا گیا ہے حالانکہ منافق کلیةً اسلام سے خارج ہوتا ہے۔ قولہ : توکیدہ عَلَیْھِمْ : یہ بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : '' یَنْقُضُوْنَ عَھْدَ اللّٰہِ مِن بَعْدِ مِیْثَاقِہ '' اس آیت میں دو لفظ استعمال ہوئے ہیں عہد اور میثاق، اور دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے، اس کا ترجمہ ہوگا، وہ اللہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں اس کے عہد کے بعد، اور اس کا کوئی مطلب نہیں ہے جواب : میثاق : بمعنی تاکید اور پختگی ہے، یعنی وہ اللہ کے عہد کو اس کے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور یہ معنی درست ہیں۔ قولہ : من الایمان بالنبی ﷺ ، یہ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہ، میں مَا، کا بیان ہے، یعنی وہ لوگ اس کو قطع کرتے ہیں جس کو متصل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ ایمان بالرسول اور صلی رحمی ہے۔ قولہ : وَاَنْ یُوصَل بدل مِنْ ضمیر بِہ، اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ : اَنْ یُوْصَلَ بہ کی ضمیر سے بدل ہونے کی وجہ سے مجرور ہے نہ کہ مَا، سے بدل ہونے کی وجہ سے منصوب۔ اللغة والبلاغة 1۔ المجاز المرسل فی قولہ تعالیٰ : '' تجری من تحتھا الانْھَارُ '' والعلاقة المحلیة، ھذا اذا کان النھر مجری المائ . 2۔ التشبیہ البلیغ فی قولہ، '' ھٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ '' سمّیَ بلیغًا لانّ اداةَ التشبیہ فیہ محذوفة، فَتِساوی طرفا التشبیہ فی المرتبة . 3۔ الاستعارة المکنیة : وذالک فی قولہ تعالیٰ '' یَنْقُضُوْنَ عَھْد اللہ '' فقد شَبّہ العھد بالحبل المبرم، ثم حذف المشبہ بہ ورَمَزَ الیہ بشی من خصائصہ اولوازمِہ، وھو النقض، لأنّہ احدیٰ حالتی الحبل وھما النقص والابرام . تفسیر وتشریح ربط آیات : سابقہ آیت میں منکرین اور ان کے عذاب کا ذکر تھا، اس آیت میں ماننے والوں کے لئے خوشخبری مذکور ہے جنت اور حوران جنت وغیرہ کی بشارت ہے۔ ایمان و عمل کا چولی دامن کا ساتھ ہے : یہاں مومنین کی بشارت کے لئے ایمان کے ساتھ عمل صالح کی قید بھی لگائی ہے کہ ایمان بغیر عمل صالح کے انسان کو اس بشارت کا مستحق قرار نہیں دیتا، اگرچہ صرف ایمان بھی جہنم میں خلود و دوام سے بچانے کا سبب ہے اور مومن خواہ کتنا بھی گنہگار ہو کسی نہ کسی وقت جہنم سے نکالا جائے گا، اور داخل کیا جائے گا، مگر عذاب جہنم سے کلیةً اور ابتداء نجات کا مستحق بغیر عمل صالح کے نہیں ہوگا۔ قرآن کریم نے ہر جگہ ایمان کے ساتھ عمل صالح کا تذکرہ فرما کہ اس بات کو واضح کردیا ہے کہ ایمان اور عمل صالح دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے عمل صالح ان کے بغیر ثمر آور نہیں اور ایمان کے بغیر عمل صالح کی عند اللہ کوئی اہمیت نہیں، مگر عمل صالح عند اللہ وہی معتبر ہے جو سنت کے مطابق ہو اور خالص رضائے الٰہی کی نیت سے کیا جائے، جو عمل خلاف سنت ہو یا نمود و نمائش کے لیے کیا ہو وہ عند اللہ مردود ہے۔ وَاُتُوْا بِہ مُتَشَابِھًا : مشابہت کا مطلب یا تو جنت کے تمام پھلوں کا آپس میں باہم ہمشکل ہونا ہے یا مشابہت سے مراد دنیا کے پھلوں سے مشابہت مراد ہے، مگر یہ مشابہت صرف شکل اور نام کی حد تک ہی ہوگی، ورنہ جنت کے پھلوں کے مزے اور ذائقے سے دنیا کے پھلوں اور میووں کی کوئی نسبت ہی نہیں ہے، جنت کی نعمتوں کی بابت حدیث شریف میں ہے : '' مَا لاَعَیْن رَأت وَلاَ اذُن سمعت ولا خَطَرَ عَلیٰ قَلبِ بَشَرٍ '' (صحیح بخاری تفسیر الم السجدة) نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے ان کی بابت سنا، اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا۔ دنیوی پھلوں سے ظاہری مشابہت کی مصلحت : دنیوی پھلوں سے ظاہری مشاکلت صرف اس لئے ہوگی کہ وہ جنتی پھلوں سے نامانوس نہ ہوں اور اجنبیت محسوس نہ کریں البتہ لذت میں وہ ان سے بدرجہا بڑھے ہوئے ہوں گے، دیکھنے میں مثلاً آم، انار، سیب، سنترے ہی ہوں گے اہل جنت دیکھ کر ہی پہچان لیں گے کہ یہ آم ہے اور یہ انار ہے اور یہ سنترا ہے، مگر مزے میں دنیا کے پھلوں سے کوئی نسبت نہ ہوگی۔ وَلَہُمْ فِیْھَآ اَزْوَاج مُّطَھَّرَة : ازواج، زَوْج کی جمع ہے، زوج کے معنی جوڑے کے ہیں اور اس لفظ کا استعمال بیوی اور شوہر دونوں کے لئے ہوتا ہے بیوی شوہر کے لئے اور شوہر بیوی کے لئے زوج ہے۔ بیوی اور شوہر روحانی اخلاقی اور جسمانی ہر قسم کی گندگیوں اوع آلائشوں اور آلودگیوں سے صاف ستھرے اور پاکیزہ ہوں گے۔ مُطَھَّرَة مِنَ القذرِ وَالاَذیٰ (ابن جریر عن ابن عباس ؓ ما) قِیلَ مُطَہَرَّة عَن مساوی الاخلاق (معالم) ۔ فالمراد طَھَارَةُ اَبْدانِھِنَّ ، وَطَھارة اَزْوَاجِھِنَّ مِن جمیع الخصائل الذمیمة (کبیر) اِنَّ التطھیر یستعملُ فی الَاجْسَام وَالأخلاق وَالْاَفْعَال (بیضاوی) ومن کل اذیً یکونُ من نِسائِ الدنیا فَطَھُرَ مع ذٰلِکَ باطِنُھَا مِنَ الْاَخْلاقِ السَّیئة وَالصِفاتِ المذمومة . (ابن قیم) (تفسیر ماجدی) ۔ نام نہادر روشن خیال اور جنت کی نعمتیں : بعض روشن خیالوں کو پاکیزہ بیویوں کے نام سے خدا معلوم کیوں اتنی شرم آئی کہ انہوں نے اس معنی ہی سے انکار کردیا اور اَزوَاج مُّطَھَّرَة کی تفسیر عجیب توڑ مروڑ کر کی ہے، گویا کہ بہشت میں رضائے الٰہی کے مقام میں ہر قسم کی انتہائی لذت، مسرت و راحت کے موقع پر بیویوں اور پھر پاکیزہ بیویوں کا ملنا بڑے ہی شرم و ندامت کی بات ہے، اگر نفس جنت کے وجود ہی سے انکار ہے، تب تو بات ہی اور ہے ایسے مخاطب کے سامنے پہلے جنت کا اثبات کیا جائے گا، لیکن اگر جنت کا اقرار ہے، تو وہاں کی کسی لذت، کسی نعمت، کسی راحت سے انکار کے کوئی معنی نہ نقل کے اعتبار سے صحیح ہیں اور نہ عقل کے اعتبار سے جنت کے تو معنی ہی یہ ہیں کہ وہ مادی اور روحانی ہر قسم کی لذتوں، مسرتوں، راحتوں کا گھر ہے، یا پھر یہ ہے کہ بیوی کے نعمت اور اعلیٰ نعمت ہونے ہی سے انکار ہے، اگر ایسا ہے تو اس عقیدہ کا رشتہ اسلام سے نہیں بلکہ یہ رہبانیت اور مسیحیت سے وابستہ ہے اور مسیحیت اور رہبانیت بھی وہ نہیں جو مسیح علیہ الصلوٰة والسلام کی لائی ہوئی ہے بلکہ وہ جو پولوس کی پھیلائی ہوئی ہے، اس قسم کا عقیدہ اور نظر یہ پولوسی مسیحیت سے دماغی مرعوبیت کا نتیجہ ہے اور جنت میں عمل زوجیت کا مقصد بقائے نوع یا افزائش نسل نہ ہوگا، بلکہ حذا کی طرح نفس لذت مقصود ہوگی۔ وَہُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ : یہ جنت کی انتہائی عظیم نعمت کا ذکر ہے، خلود کے معنی ہمیشگی اور ایسی حالت میں رہنے کے ہیں کہ جن میں کبھی تغیر اور خرابی پیدا نہ ہو اور جب اس کا ذکر دوزخ و جنت کے سیاق وسباق میں آئے گا تو اس کا مطلب ہوگا کہ اہل جنت ہمیشہ ہمیش جنت میں رہیں گے، اور اہل دوزخ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہیں گے، حدیث شریف میں ہے کہ جنت اور جہنم میں جانے کے بعد ایک فرشتہ اعلان کرے گا، اے جہنمیو ! اب موت نہیں ہے اور اے جنتیو ! اب موت نہیں ہے جو فریق جس حالت میں ہے اسی میں ہمیشہ ہمیش رہے گا۔ (صحیح بخاری کتاب الرقاق، صحیح مسلم کتاب الجنة)
Top