Jawahir-ul-Quran - Yunus : 13
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا١ۙ وَ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ مَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا : اور ہم نے ہلاک کردیں الْقُرُوْنَ : امتیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَآءَتْھُمْ : اور ان کے پاس آئے رُسُلُھُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کے ساتھ وَمَا : اور نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : ایمان لاتے تھے كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْقَوْمَ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی
اور البتہ23 ہم ہلاک24 کرچکے ہیں جماعتوں کو تم سے پہلے جب ظالم ہوگئے حالانکہ لائے تھے ان کے پاس رسول ان کی کھلی نشانیاں اور ہرگز نہ تھے ایمان لانے والے یوں ہی سزا دیتے ہیں ہم قوم گناہ گاروں کو
23: تخویف دنیوی “ تخوف بذلک کفار مکة ” (خازن) ۔ جو لوگ ایمان نہیں لاتے۔ توحید کا انکار کرتے اور رسالت و قیامت کی تکذیب کرتے ہیں وہ دنیا کی زندگی اور یہاں کی عیش و طرب پر مطمئن نہ ہوں اور یہ خیال نہ کریں کہ ان کا کچھ بگڑ نہیں سکتا۔ ان سے پہلے قوم نوح اور عاد وثمود وغیرہ کا حشر ان کو اچھی طرح معلوم ہے ان کے پاس اللہ کے پیغمبر توحید کا پیغام لے کر آئے اور واضح اور روشن دلائل سے مسئلہ توحید کو بیان کیا مگر انہوں نے اس کا انکار کیا اور ماننے پر تیار نہ ہوئے تو ہم نے ان کو شدید ترین عذابوں سے نیست و نابود کردیا۔ “ لَمَّا ظَلَمُوْا ” یعنی جب انہوں نے اللہ کی توحید کا انکار کر کے اور اس کے پیغمبروں کو جھٹلا کر شرک کرنا شروع کردیا۔ “ لَمَّا ظَلَمُوْا یعنی لما اشرکوا ” (خازن و مدارک ج 3 ص 119) اي کفروا وا شرکوا ” (قرطبی ج 8 ص 317) ۔ “ کَذٰ لِکَ نَجْزِيْ الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ ” مجرموں سے ایسا سلوک کرنا ہماری سنت جاریہ ہے لہٰذا اگر مشرکین مکہ نے بھی عاد وثمود کی طرح تکذیب کی اور شرک وکفر پر اڑے رہے تو ان کا بھی وہی حشر ہوگا “ یعنی کما اھلکنا الامم الخالیة لما کذبوا رسلھم کذلک نھلککم ایھا المشرکون بتکذیبکم محمدًا صلی اللہ علیه وسلم ” (خازن ج 3 ص 146) ۔ 24: اقوام گذشتہ کے بعد اب تمہاری باری ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس اپنا آخری پیغمبر پیغامِ توحید دے کر بھیجا ہے تاکہ تمہاری بھی آزمائش ہوجائے کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔ تمہارے ساتھ بھی حسب سابق معاملہ ہوگا۔ ماننے والے جزائے خیر کے مستحق ہوں گے اور منکرین عذاب شدید کے سزا وار۔
Top