Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 21
وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَیْنٰكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ۠   ۧ
وَبَرَزُوْا : اور وہ حاضر ہونگے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے جَمِيْعًا : سب فَقَالَ : پھر کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور (جمع) لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو اسْتَكْبَرُوْٓا : بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دفع کرتے ہو عَنَّا : ہم سے مِنْ : سے عَذَابِ اللّٰهِ : اللہ کا عذاب مِنْ شَيْءٍ : کسی قدر قَالُوْا : وہ کہیں گے لَوْ : اگر هَدٰىنَا : ہمیں ہدایت کرتا اللّٰهُ : اللہ لَهَدَيْنٰكُمْ : البتہ ہم ہدایت کرتے تمہیں سَوَآءٌ : برابر عَلَيْنَآ : ہم پر (لیے) اَجَزِعْنَآ : خواہ ہم گھبرائیں اَمْ : یا صَبَرْنَا : ہم صبر کریں مَا لَنَا : نہیں ہمارے لیے مِنْ مَّحِيْصٍ : کوئی چھٹکارا
اور سامنے کھڑے ہوں گے اللہ کے سارے پھر کہیں گے کمزور24 بڑائی والوں کو ہم تو تمہارے تابع تھے سو بچاؤ گے ہم کو اللہ کے کسی عذاب سے کچھ وہ کہیں گے اگر ہدایت کرتا ہم کو اللہ تو البتہ ہم تم کو ہدایت کرتے اب برابر ہے ہمارے حق میں ہم بےقراری کریں یا صبر کریں ہم کو نہیں خلاصی
24:۔ وقائع کا چوتھی بار ذکر۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ اس میں قیامت کا ایک ہولناک منظر پیش کیا گیا ہے۔ میدانِ حشر میں جب مشرک راہنما اور ان کے پیرو اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہوں گے اور سب کو اپنا انجام سامنے نظر آرہا ہوگا کہ ابھی جہنم کے المناک عذاب میں داخل کیے جائیں گے اس وقت کمزور لوگ یعنی وہ عوام جو دنیا میں مشرک پیشواؤں کے بہکانے سے اور اہل اقتدار مشرکوں کے ڈر سے شرک میں مبتلا رہے میدانِ حشر میں وہ اپنے پیشواؤں اور لیڈروں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے پیچھے چل کر گمراہ ہوئے اور تم نے ہمیں کئی سبز باغ دکھا کر شرک کی راہ پر ڈالا اور اللہ کے پیغمبروں کو ماننے اور ان کی تبلیغ سننے سے روکا تو کیا آج تم ہمارے کسی کام آسکتے ہو اور اللہ تعالیٰ کا کچھ ہی عذاب ہم سے روک سکتے ہو ؟ ” قَالُوْا لَوْ ھَدٰنَا اللہُ الخ “ مشرک رؤسا اور پیشوا جواب دیں گے کہ ہم تو خود گمراہ تھے اس لیے تمہیں بھی غلط راستے پر ڈال دیا اگر اللہ تعالیٰ دنیا میں ہمیں ایمان و توحید قبول کرنے کی توفیق دیدیتا تو ہم تمہیں بھی راہ راست پر چلنے کی تلقین کرتے اس لیے ہمارے اور تمہارے لیے سوائے صبر کرنے کے کچھ نہیں عذاب الٰہی پر گھبراہٹ اور بےصبری ظاہر کریں یا صبر کے ساتھ اسے برداشت کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، بہر حال عذاب سے ہمیں چھٹکارا نہیں۔ ” اَلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا “ مذہبی پیشوا اور قومی راہنما جنہوں نے انبیاء (علیہم السلام) کی باتیں سننے اور اللہ کی توحید کو ماننے سے استکابر کیا اور غرور وتکبر کے ساتھ حق سے اعراض کیا اور اپنے ماتحتوں اور زیر دستوں کو ایمان و توحید سے روکا۔ ” استخبروا عن عبادۃ اللہ وحدہ لا شریک لہ و عن موافقۃ الرسل “ (ابن کثیر ج 2 ص 528) ” و ھم السادۃ والرؤساء الذین استغو وھم و صدوھم عن الاستماع الی الانبیاء (علیہم السلام) و اتباعہم “ (مدارک ج 9 ص 199) ۔ حاصل یہ کہ دنیا میں جن برے لوگوں کو اپنا راہنما بنایا آخرت میں ان کی پیروی کسی کام نہ آئی۔
Top