Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 83
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ١ؕ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاؕ
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنْ : سے (بابت) ذِي الْقَرْنَيْنِ : ذوالقرنین قُلْ : فرمادیں سَاَتْلُوْا : ابھی پڑھتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر۔ سامنے مِّنْهُ : اس سے۔ کا ذِكْرًا : کچھ حال
اور تجھ سے پوچھتے ہیں74 ذوالقرنین کو کہہ اب پڑھتا ہوں تمہارے آگے اس کا کچھ احوال
74: شبہہ رابعہ کا جواب :۔ یہ چوتھے شب ہے کا جواب ہے، شبہہ یہ تھا کہ ذو القرنین کو اللہ تعالیٰ نے بڑی قدرت اور طاقت عطا فرمائی تھی جیسا کہ خود قرآن میں بھی فرمایا۔ ” انا مکنا لہ فی الارض واتینہ من کل شیء سببا “ اس پر شبہہ ہوتا تھا کہ ذو القرنین متصرف فی الامور تھا تو اس کا جواب دیا کہ اس کو جو طاقت دی گئی تھی وہ صرف ظاہری اسباب کے تحت تھی اور وہ بھی بقدر ضرورت، لیکن مافوق الاسباب امور میں سے وہ کسی چیز پر قادر نہیں تھا اور اسباب ظاہری کے اعتبار سے بھی ہر طرف سے عاجز آگیا۔ مشرق میں بوجہ گرمی اور مغرب میں دلدل کی وجہ سے اور شمال میں یاجوج ماجوج کی وجہ سے۔ ” یسئلونک “ وہ آپ سے سوال کرتے ہیں بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ ذو القرنین کے بارے میں بھی آپ سے سوال کیا گیا تھا جس کے جواب میں یہ آیتیں نازل ہوئی اور اگر واقعہ میں سوال نہیں ہوا تو مطلب یہ ہوگا ” و ان یسئلوک “ یعنی اگر وہ آپ سے ذو القرنین کے بارے میں سوال کریں تو آپ اس کا یہ جواب دیں۔
Top