Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 48
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے عطا کی مُوْسٰى : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون الْفُرْقَانَ : فرق کرنیوالی (کتاب) وَضِيَآءً : اور روشنی وَّذِكْرًا : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ہم نے دی تھی33 موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو قضیئے چکانے والی کتاب اور روشنی اور نصیحت ڈرنے والوں کو
33:۔ یہاں سے دلائل نقلیہ تفصیلیہ کا بیان شروع ہوتا ہے ان دلائل کا حاصل یہ ہے کہ بیشک ان انبیاء (علیہم السلام) سے خارق عادت امور کا اظہار ہوتا رہا۔ لیکن وہ متصرف فی الامور نہیں تھے۔ اور نہ کچھ ان کے قبضہ قدرت میں تھا۔ یہ پہلی تفصیلی نقلی دلیل ہے۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) سے یعنی ہم نے موسیٰ و ہارون کو جو کتاب (تورات) دی تھی اس میں حق و باطل اور توحید و شرک کا واضح امتیاز تھا اور وہ کتاب نور توحید اور ذکر ہدایت سے لبریز تھی۔ اس کتاب کا بھی یہی دعوی تھا کہ اللہ تعالٰ کے سوا کوئی عبادت اور پکار کے لائق نہیں اس لیے صرف اللہ ہی کو پکارو۔ اور یہی دعوی قرآن کا ہے اس لیے آگے بڑھو اور اسے مان لو۔ ضیاء اور ذکر سے مراد تورات ہے یا فرقان سے مراد معجزات ہیں۔ والاول ارجح۔
Top