Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 53
لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍۙ
لِّيَجْعَلَ : تاکہ بنائے وہ مَا يُلْقِي : جو ڈالا الشَّيْطٰنُ : شیطان فِتْنَةً : ایک آزمائش لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض وَّ : اور الْقَاسِيَةِ : سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِنَّ : اور بیشک الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) لَفِيْ شِقَاقٍ : البتہ سخت ضد میں بَعِيْدٍ : دور۔ بڑی
اس واسطے کہ جو کچھ67 شیطان نے ملایا اس سے جانچے ان کو کہ جن کے دل میں روگ ہیں اور جن کے دل سخت ہیں اور گنہ گار تو ہیں مخالفت میں دور جا پڑے
67:۔ ” لِیَجْعَلَ الخ “ یہ ” اَلْقٰی “ سے متعلق ہے یعنی شیطانی وسوسے منافقین اور مشرکین کے لیے مزید گمراہی کا باعث بن جائے اور وہ وساوس و شبہات کے تابع ہو کر کفر وعناد پر مضبوط ہوجاتے ہیں۔ ” اَلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ مّرض “ سے منافقین ” القاسیة قلوبھم “ سے۔ ” وَ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ الخ “” فَیَنْسَخُ اللّٰهُ “ سے متفعلق ہے یعنی اہل ایمان کے دلوں سے اللہ تعالیٰ نے شیطانی وسوسوں کا اثر زائل کر کے ان کے دلوں کو یقین سے بہرہ مند فرمایا تاکہ انہیں یقین ہوجائے کہ یہ قرآن شریف اور مسئلہ توحید حق ہے اور ان کے دلوں میں مزید اطمینان اور انابت پیدا ہوجائے۔ ” وَاِنَّ اللّٰه لَھَاد “۔ جن لوگوں کے دلوں میں انابت اور تلاش حق کا جذبہ موجزن ہے اور وہ شیطانی وساوس سے متاثر نہیں ہوتے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ صراط مستقیم (راہ توحید) پر ثابت قدم رکھتا ہے اور گمراہی سے ان کی حفاظت فرماتا ہے آج بھی حال ہے جب کوئی عالم ربانی قرآن سے مسئلہ توحید بیان کرتا اور قرآن کی آیتیں تلاوت کرتا ہے تو شیطان سامعین کے دلوں میں طرح طرح کے وسوسے اور شب ہے ڈالتا ہے اور اللہ تعالیٰ نور آیات سے مومنوں کے دلوں سے شبہات کی تاریکی دور فرما دیتا ہے۔
Top