Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 53
لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍۙ
لِّيَجْعَلَ : تاکہ بنائے وہ مَا يُلْقِي : جو ڈالا الشَّيْطٰنُ : شیطان فِتْنَةً : ایک آزمائش لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض وَّ : اور الْقَاسِيَةِ : سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِنَّ : اور بیشک الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) لَفِيْ شِقَاقٍ : البتہ سخت ضد میں بَعِيْدٍ : دور۔ بڑی
اور اللہ ایسا اس لئے ہونے دیتا ہے تاکہ وہ شیطان کے ڈالے ہوئے وسوسوں کو فتنے اور آزمائش کا سامان بنا دے ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں روگ ہوتا ہے شک اور نفاق کا نیز ان لوگوں کے لئے جن کے دل سخت ہوگئے ہوتے ہیں کفر و باطل کی سیاہی سے اور بیشک ظالم لوگ پڑے ہیں بہت دور کی مخالفت اور ہت دھرمی میں
108 شیطان کی خلل اندازی باعث فتنہ و ابتلاء : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ شیطان کی خلل اندازی دل کے روگیوں اور سنگدلوں کیلئے فتنہ اور آزمائش کا ذریعہ ہے کہ شیطان کے القاء اور اس کی خلل اندازی کا شکار اصل میں ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں ‘ والعیاذ باللہ العظیم سو یہ اللہ پاک کی سنت اور اس کا دستور ہے جو اس کائنات میں کارفرما ہے، جسکے مطابق ہر کسی کو اس کے ارادہ و اختیار کی آزادی ہے کہ وہ اپنے ارادہ ومرضی کے مطابق جونسا راستہ و طریقہ چاہے اختیار کرے، اور اسی بنا پر وہ ثواب یا عقاب کا مستحق قرار پاتا ہے، اور یہاں پر دل کے روگیوں سے مراد منافق لوگ ہیں جن کے دلوں میں نفاق کا روگ ہے، اور قاسیۃ القلوب یعنی سنگدلوں سے مراد کھلے کفار اور مشرکین وغیرہ ہیں، سو ایسے لوگ شیطان کے ان شکوک و شبہات کے ذریعہ حق اور اہل حق کیخلاف طرح طرح سے پروپیگنڈے کرتے تھے،۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ نے ابتلاء و آزمائش اور کھرے کھوٹے کے درمیان فرق وتمیز کے لیے اس دنیا میں حق کے ساتھ باطل کو بھی مہلت دی رکھی ہے جس سے اسی ابتلاء و آزمائش کے تقاضے پورے ہوتے ہیں۔ اور کھرے کھوٹے کے درمیان تمیز ہوجاتی ہے ۔ والامر الی اللہ - 109 عناد اور ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ : سو یہ سنگدلوں کے لیے آزمائش ہے۔ جو کہ ایک طبعی نتیجہ اور لازمی اثر ہے ان کے اپنے کفر و باطل پر اڑے رہنے ‘ اور ضد و ہٹ دھرمی سے کام لینے کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے لوگ شیطان کے ایسے وسوسوں اور خلل اندازیوں کو حق اور اہل حق کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور اس طرح ایسے لوگوں کا عناد اور ان کی ہٹ دھرمی انکو حق سے اور دور لے جاتی ہے، اور ان کی محرومی اور پکی ہوجاتی ہے والعیاذ باللہ، سو عناد اور ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے، والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو حق اور اہل حق کے دشمنوں اور ہٹ دھرموں کو مہلت اور ڈھیل دی گئی تاکہ وہ ان کی خلاف اپنی زور آزمائی کرلیں اور جو کھیل وہ ان کے خلاف کھیلنا چاہتے ہیں وہ کھیل لیں تاکہ اس کے نتیجے میں اہل حق ابتلاء و آزمائش کی بھٹی سے نکل کر اور چمک اٹھیں اور ان کی صداقت و حقانیت میں مزید نکھار آجائے اور اہل باطل کے کفر و نفاق کے میل ان پر اور جم جائے تاکہ اس کے نتیجے میں وہ دوزخ کا ایندھن بن کر رہیں ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا - 110 ظالموں کی محرومی اور ہٹ دھرمی کا بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک ایسے ظالم لوگ بہت دور کی مخالفت (اور ہٹ دھرمی) میں پڑے ہیں۔ ایسی دور کی مخالفت میں جہاں سے بظاہر اسباب حق و صداقت کی طرف ان کی واپسی اور رجوع بہت مشکل اور بعید ہے ‘ جو کہ نتیجہ ہے ان کی اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کا ‘ والعیاذ باللہ سو اس میں پیغمبر کیلئے یہ اشارہ ہے کہ اب ان لوگوں سے خیر کی توقع نہ رکھو، ان کو انکے اپنے حال پر چھوڑ دو یہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں گے، کہ یہ اب سنت الہی کی زد میں آئے ہوئے ہیں، والعیاذ باللہ ۔ سو اس ارشاد ربانی میں قلوب مریضہ اور قلوب قاسیہ رکھنے والے ان دونوں گروہوں کے ظلم اور ان کی محرومی اور ہٹ دھرمی کا ذکر فرمایا گیا ہے اور یہ کہ ان کی اس محرومی کا باعث ان کا اپنا ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ ظلم وتعدی اور عناد وہٹ دھرمی کے ہر شائبے سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top