Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 32
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْۤ اَمْرِیْ١ۚ مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ
قَالَتْ : وہ بولی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اَفْتُوْنِيْ : مجھے رائے دو فِيْٓ اَمْرِيْ : میرے معاملے میں مَا كُنْتُ : میں نہیں ہوں قَاطِعَةً : فیصلہ کرنے والی اَمْرًا : کسی معاملہ میں حَتّٰى : جب تک تَشْهَدُوْنِ : تم موجود ہو
کہنے لگی اے دربار والو مشورہ دو مجھ کو میرے کام میں28 میں طے نہیں کرتی کوئی کام تمہارے حاضر ہونے تک
28:۔ خط کا مضمون اپنے وزراء اور مشیروں کو سنانے کے بعد بلقیس نے دوبارہ سب کو متوجہ کر کے کہا اے امراء مجھے اس معاملے میں مشورہ دو کہ اب مجھے کیا کرنا چاہئے۔ تمہارے مشورے کے بغیر میں کوئی فیصلہ نہیں کروں گی۔ اس سے ملکہ سبا کے طرز حکومت کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے مشیروں کی رائے کا کس قدر احترام کرتی ہے۔ قالوا نحن اولوا قوۃ الخ : مشیروں کا جواب کوئی دانشمندانہ نہیں، اس سے خوشامد اور نیاز مندی کی بو آتی ہے۔ درباریوں نے مشورہ دیا کہ ہم سلیمان سے لڑیں گے کیونکہ ہماری جنگی اور فوجی طاقت نہایت مضبوط ہے اور ہم لڑائی میں بڑے بہادر اور دلیر ہیں ہم تو آپ کے حکم کے منتظر ہیں جو حکم ہوگا اس کی اطاعت کریں گے۔
Top