Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 64
اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمَّنْ : بھلا کون يَّبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرتا ہے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر وہ اسے دوبارہ (زندہ) کریگا وَمَنْ : اور کون يَّرْزُقُكُمْ : ت میں رزق دیتا ہے مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَالْاَرْضِ : اور زمین ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ قُلْ : فرما دیں هَاتُوْا : لے آؤ تم بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
بھلا کون ہے ( جو) مخلوقات کو اول بار پیدا کرتا ہے پھر اس کا اعادہ کرتا رہتا ہے ؟ اور کون ہے ( جو) تمہیں آسمان و زمین سے روزی دیتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی ( اور) معبود (بھی ان کاموں میں شریک) ہے ؟ (نہیں، اے پیغمبر، ان لوگوں سے) کہو کہ اگر (شرک کے دعوے میں) سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو۔
[22] یعنی انسان ' حیوانات اور نباتات کی تخلیق بس ایک دفعہ ہو کر نہیں رہ گئی ہے بلکہ ناقابل تصور وسیع پیمانے پر ہر نوع کی تخلیق کا سلسلہ جاری ہے اور اللہ تعالیٰ ہر نوع سے پیہم اس نوع کو پیدا کرتا جا رہا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ گندم کے دانے سے جو کا دانہ پیدا ہوجاتا۔ ایسا ہی معاملہ انسان اور حیوانات کا بھی ہے۔ [32] اوپر کی آیات میں صرف مشرکین ہی کے شرک کا ابطلال نہیں ہے بلکہ دہریوں کی دہریت کا رد بھی ہے۔ مثلاً بارش کا باقاعدگی سے برسنا اور اس میں یہ اثر رکھ دینا کہ وہ نباتات اگائے، درختوں، پودوں اور سبزیوں کو آفتاب کی گرمی کا ایک خاص درجے میں پہنچنا، کھاد، سورج پانی وغیرہ میں پیداواری کی صلاحیت کا ہونا اور ان ساری استعدادوں کا ایک متعین درجے میں اور مناسب حد تک عمل میں آنا، کیا یہ سب کچھ ایک حکیم کی منصوبہ بندی اور تدبیر کے بغیر خودبخود اتفاقاً ہوسکتا ہے اور کیا یہ ممکن ہے کہ یہ اتفاقی حادثہ لاکھوں برس سے اس باقاعدگی سے جاری رہے ؟ اس طرح زمین کا انسان و حیوانات اور نباتات کے لئے جائے قرار ہونا بھی ایک حکیم و قادر مطلق کی تدبیر کے بغیر ممکن نہ تھا۔ اگر رات اور دن کا اختلاف نہ ہوتا اور زمین کا ایک ہی رخ ہر وقت سورج کے سامنے رہتا اور دوسرا رخ چھپا رہتا تو زمین پر کوئی آبادی ممکن نہ ہوتی۔ اسی طرح کارخانہ خلق اور اعادہ خلق کا حکمت و نظم کے ساتھ شروع ہونا اور باقاعدگی سے جاری رہنا بھی اتفاقی نہیں ہوسکتا۔
Top