Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 64
اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمَّنْ
: بھلا کون
يَّبْدَؤُا
: پہلی بار پیدا کرتا ہے
الْخَلْقَ
: مخلوق
ثُمَّ يُعِيْدُهٗ
: پھر وہ اسے دوبارہ (زندہ) کریگا
وَمَنْ
: اور کون
يَّرْزُقُكُمْ
: ت میں رزق دیتا ہے
مِّنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
ءَاِلٰهٌ
: کیا کوئی معبود
مَّعَ اللّٰهِ
: اللہ کے ساتھ
قُلْ
: فرما دیں
هَاتُوْا
: لے آؤ تم
بُرْهَانَكُمْ
: اپنی دلیل
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
صٰدِقِيْنَ
: سچے
بھلا کون ہے جس نے مخلوقات کو پہلی بار پیدا کیا اور پھر دوبارہ پیدا کرے گا ؟ اور کون تم کو آسمان و زمین سے رزق دیتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (جو ایسا کرسکے ؟ ! اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ کہہ دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو
اچھا بتاؤ کیا پیدائش اول یا دوم یا رزق دینے والا کوئی اللہ کے سوا ہے ؟ 64۔ اس آیت میں استفسار کیا جا رہا ہے کہ وہ کون ہے جس نے خلق کی ابتدا کی اور پھر اس کا اعادہ کرتا رہتا ہے ؟ اور وہ کون ہے جو تم کو آسمان و زمین سے رزق عطا کرتا ہے ؟ سائنس ترقی کرتے کرتے کہاں سے کہاں پہنچ گئی لیکن ابھی تک اس ابتدائی تخلیق کا راز بدستور تشنہ ہے اور پھر تخلیق کے لئے جو ضابطہ مقرر کردیا گیا اس ضابطہ الہی کے آگئی ‘ یہ جرثومے جن کی پہچان میں تم نے بیسیوں سال خرچ کئے کیا ان میں زندگی موجود نہیں اگر ہے تو وہ کہاں سے آئی کیا یہ جرثومے ڈیڈ بھی ہوتے ہیں یا نہیں اگر ہوتے ہیں تو ان کو ڈیڈ کس نے کردیا ہے ؟ پھر تم فقط انکی شناخت کرکے پھولے نہیں سمائے تو جس نے اپنے کلمہ کن سے ان کو پیدا کردیا ہے ؟ تم ان دو جرثوموں کو مصنوعی طریقہ سے ملانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرتے ہو ذرا غور تو کرو لیکن جس نے انکو ملانے کے لئے ایک فطری طریقہ تم کو القا کردیا اور پھر تم ہی کا ہر ایک خواہ وہ صاحب عقل وفکر ہے یا کوتاہ اندیش دونوں کو ایک ہی طرح کا ایسا فطری طریقہ ودیعت کیا گیا کہ کسی تعلیم وتربیت کی اس میں کوئی ضرورت نہیں ہے پھر تم کو پیدا کر کے اس نے لاتعلقی کا اظہار نہیں کیا بلکہ پوری زندگی کے لئے خاص انتظامات کے مطابق تم کو رزق بہم پہنچایا اور عین عمر کا لحاظ رکھتے ہوئے اس رزق کا بندوبست کیا جبھی تم نے ماں کے پیٹ سے باہر کو جھانکا تو تمہاری غذا اپنے مکمل اقوام کے ساتھ تیار تھی ‘ نہ فیڈر میں ڈالنے کی زحمت اور نہ فیڈر کو صاف کرنے اور گرم پانی سے ابالنے کی کوئی ضرورت پھر غور کرو کہ تمہاری عمر کے ساتھ ساتھ تمہاری غذا بھی بدلتی چلی گئی ‘ تمہارے دانت نکل آئے اور معدہ نے تقویت حاصل کرلی تو آسمان و زمین کو جو تمہاری پرورش کے لئے لگایا گیا تو تمہاری غذا انہوں نے مہیا کردی کہ آسمان سے بارش اتری اور زمین کو اس نے ہرا بھرا کردیا پھر تم نے دیکھا تو تمہاری چوطرفہ تمہاری غذا کے ذخائر موجود ہیں جن سے جتنا تم چاہتے ہو حاصل کرتے رہتے ہو کیا تمہارے معبودوں میں سے کوئی ہے جو پہلی پیدائش کا دعوی کرے یا یہ موجودہ باضابطہ تخلیق اس کے اختیار میں ہو اچھا مرنے کے بعد کی زندگی اس کے قبضہ واختیار میں دی گئی ہو پھر تم کو معلوم ہے کہ اس زندگی کی بیشمار متنوع صورتیں پائی جاتی ہیں کسی ایک نوع میں کوئی دعوی کرے اگر نہیں اور یقینا نہیں تو آخر اللہ کے ساتھ جو تم نے اس کے شریک ٹھہرا رکھے ہیں آخر یہ کس مرض کی دوا ہیں اور کیا وجہ ہے کہ تم ان سب کو مخلوق سمجھ کر صرف اپنے خالق کی طرف کیوں متوجہ نہیں ہوتے ؟ اس مضمون کے اندر اتنا پھیلاؤ ہے کہ اگر اس کو پھیلایا جائے اور توحید الہی کے نشانات اس میں تلاش کئے جائیں تو اس قدر یہ مضمون پھیلاتا چلا جائے کہ اس کے لئے سینکڑوں صفحات کی ضرورت ہو۔ قرآن کریم نے اشارات کئے ہیں اور انہی اشارات سے حقیقت کو پایا جاسکتا ہے اس وقت تک ان آیات کریمات میں یعنی آیت 60 تا 64 پانچ آیات میں بارہ سوالات کئے گئے ہیں اور ہر ایک سوال کے متعلق یہ پوچھا گیا ہے کیا سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی شخصیت ایسی ہے جو ان میں سے کسی ایک سوال کا جواب رکھتی ہو کہ وہ اس کو کر دے گی اگر نہیں اور یقینا نہیں تو جو دلیل نہ رکھتا ہو اس کی صداقت تام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہوتی پھر تعجب ہے کہ تم دلیل بھی پیش نہیں کرتے اور شرک کے باز بھی نہیں آتے اور پھر اس کے باوجود تم جھوٹے بھی نہیں ہو تو جھوٹ پھر کس بلا کا نام ہے ؟ ایک بار ان بارہ سوالوں کو پھر دہراؤ تاکہ بات کی مزید وضاحت ہوجائے فرمایا گیا ہے کہ : 1۔ وہ کون ہے جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے ؟ ۔ 2۔ وہ کون ہے جو آسمانوں سے پانی برسانے والا ہے ؟ ۔ 3۔ وہ کون ہے جو اس پانی سے تمہارے لئے خوش نماباغات اگانے والا ہے ؟ ۔ 4۔ وہ کون ہے جس نے تمہارے لئے اس زمین کو جائے قرار بنایا ہے ؟ ۔ 5۔ وہ کون ہے جس نے زمین کے اندر دریا بہائے اور پہاڑوں کو میخوںٗ کی طرح گاڑ دیا ؟ ۔ 6۔ وہ کون ہے جس نے دو پانیوں میٹھے اور کھاری ‘ ٹھنڈے اور گرم کے درمیان پردہ حائل کردیا ہے کہ وہ دونوں آپس میں مل ہی نہیں رہے ؟ ۔ 7۔ وہ کون ہے جو مضطر کے اضطرار کو دور کرنے والا ہے جب وہ اپنے اضطرار کے دور کرنے کی اپیل پیش کرتا ہے ؟ ۔ 8۔ وہ کون ہے جس نے تم کو پہلووں کی جگہ لا کر آباد کردیا ہے اور اس طرح آرام سے کیا ہے کہ نہ جانے والوں نے انکار کیا اور نہ آنے والوں نے کوئی اصرار کیا ہے ؟ ۔ 9۔ وہ کون ہے جس نے بری اور بحری اندھیروں میں تمہیں راہ دکھانے کا ایسا بندوبست کردیا ہے جس میں کبھی سرمو بھی فرق نہیں آیا ؟ ۔ 10۔ وہ کون ہے جو ہواؤں کے ذریعہ سے تم کو بارش کی خوشخبریاں سناتا ہے اور پھر بارش کو برسانا شروع کردیتا ہے ؟ ۔ 11۔ وہ کون ہے جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا اور پھر تم کو دوبارہ لوٹائے گا ؟ ۔ 12۔ وہ کون ہے جس نے تمہارے رزق کا مکمل طور پر بندوبست کردیا ہے کہ آسمان و زمین دونوں کو اس خدمت پر لگا دیا ہے ؟ ۔ فرمایا کوئی ہے جو ہاتھ کھڑا کردے کہ میں ہوں ، نہیں اور یقینا نہیں تو کیا تم میں کوئی ایسا ہے جو کسی کی نشاندہی کردے ؟ اگر یہ بھی نہیں تو پھر یہ سارے کام کرنے والا آخر ہے کون ؟ بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ذوالجلال والاکرام ہے پھر تم نے جو حاجت روا اور مشکل کشا گھڑ رکھے ہیں ان کے کام کی کوئی تو تشریح کرو کہ وہ کیا کرتے ہیں ؟ اچھا اگر نہیں کرسکتے تو پھر شرک سے باز کیوں نہیں آتے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کو مشکل کشا اور حاجت روا کیوں نہیں سمجھتے ؟ کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ صرف تم انسان ہی ایک مخلوق ہو ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں بلکہ تمہارے جیسی لاکھوں سے بھی متجاوز انواع مخلوق کی گئی ہیں کہ اگر تم ان کو شمار کرنے بیٹھ جاؤ تو کبھی شمار نہیں کر ستے پھر تعجب ہے کہ ان لاکھوں مخلوقات میں سے تم ہی ہو جو شرک کے مرتکب ہوتے ہو باقی مخلوقات میں سے تو کسی ایک کا بھی نام نہیں لیا جاسکتا جس نے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا ہو کیا باقی سب کی ضروریات وہ اکیلا پوری کر رہا ہے اور تم ہی ایسے ہو کہ تمہاری ضروریات وحاجات کے لئے اس کو دوسروں کی ڈیوٹیاں لگانا پڑی ہیں ؟ کچھ تو بولو آخر خاموش کیوں ہو ؟ ان لاکھوں سے متجاوز مخلوقات میں سے کسی ایک کو ان بتوں کے سامنے ‘ ان قبروں کے سامنے ‘ ان درختوں کے سامنے ‘ ان پیروں اور بزرگوں کے سامنے جا کر سلامیاں پیش کرنے کی ‘ منتیں ماننے اور چڑھاوے چڑھانے کی کبھی کوئی ضرورت پیش آئی ہو ۔ ان لاکھوں مخلوقات میں سے کوئی ایک ہی ایسا دکھا دو جس نے غیر اللہ کے نام کے ورد کئے ہوں ‘ وظیفے پڑھے ہوں ‘ کسی کے سامنے سجدہ کیا ہو ؟ کیا تم ہی ایسے ناکارہ ہو کہ تمہارے بڑے بڑے وزیر مشیر ‘ وزیر اعلی اور وزیر اعظم تمہارے بڑے بڑے سیاسی لیڈر اور تمہارے مذہبی پیشواؤں کی اکثریت اس شرک کی نجاست میں پھنسی ہوئی ہے ‘ کوئی قبروں پر پھول چڑھا رہا ہے ‘ کوئی قبروں پر چادریں چڑھانے میں مصروف ہیں ‘ کوئی کسی قبر کو عرق گلاب سے غسل دے رہا ہے ‘ کوئی قبروں پر سجدہ ریز ہے اور کوئی نیازیں چڑھا رہا ہے ؟ کیا تم ہی اشرف المخلوقات ہو ‘ کیا تم ہی شاہکار اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہو ؟ کیا تم ہی کو قرآن کریم میں (احسن تقویم) کا خطاب دیا گیا ہے ؟ ہاں ! ہاں ! تم ہی ہو لیکن تم نے انسانیت کو نہیں سمجھا ہاں ! بلاشبہ تم وزیراعظم اور ملک کے صدر تو بن گئے اور وزیر اعلی تو تم کو بنادیا گیا اور وزارتوں میں کوئی ایک وزارت تو تم کو مل گئی ‘ تم اپنی قوم میں سیاسی مقام حاصل کرکے سیاسی لیڈر بن گئے ‘ تم شمس العلماء کا خطاب حاصل کر کے مذہبی پیشواؤں میں شامل تو ہوگئے لیکن ابھی تم نے انسانیت کے صحیح راز کو نہیں پایا اس لئے کہ تم کو تمہارے کرتوتوں کے باعث (احسن تقویم) پیدا کرنے والے نے الٹا پھیر کر سب نیچوں سے نیچا کردیا تم (احسن تقویم) سے نکل کر (اسفل سافلین) میں داخل ہوگئے تم ملک کے صدر بنے ‘ وزیر اعظم بنے ‘ وزیر اعلی بنے ‘ سیاسی لیڈر بنے ‘ مذہبی پیشوا بنے سب صحیح اور درست لیکن (احسن تقویم) میں رہ کر نہیں بلکہ (اسفل سافلین) میں داخل ہو کر کیونکہ تم نے جو عہدہ حاصل کیا اور جس عہدہ پر تم فائز ہوئے اس پر تم محض اس لئے فائز ہوگئے اور اس لئے تم نے اس کو حاصل کیا کہ تم (احسن تقویم) سے نکل کر (اسفل سافلین) میں داخل ہوئے تھے اس داخلہ کے باعث تم کو وہ عہدہ حاصل ہوا اگر تم (احسن تقویم) ہی رہتے اور وہیں رہ کر یہ عہدہ حاصل کرلیتے یا یہ عہدہ آپ کو عطا کیا جاتا تو آپ کے اعمال واقوال احسن التقویم جیسے ہوتے اور تم کو معلوم ہو یا نہ ہو حقیقت یہ ہے کہ جنس انسان کو اوصاف کے لحاظ سے دو اقسام میں رکھا گیا ہے جو عہدہ تم نے حاصل کیا وہ دونوں اقسام کو مل سکتا تھا اس لئے تم کو بھی مل گیا یا یوں کہہ لو کہ اس عہدہ کو دونوں اقسام حاصل کرسکتی ہیں اس لئے تم نے اس کو حاصل کرلیا اور تمہارے اعمال اس بات کی وضاحت پکار پکار کر کر رہے ہیں کہ حقیقت میں تم (اسفل سافلین) میں ہو یہی وجہ ہے کہ تمہارے اعمال دنیا کی لاکھوں مخلوق میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی میل نہیں کھاتے ، دوسری ساری مخلوقات وہ کچھ کر رہی ہیں جس کے لئے وہ پیدا ہوئی ہیں لیکن ایک حضرت انسان ہی ہے جو سب کچھ کرتا ہے لیکن وہ نہیں کرتا جس کے کرنے کے لئے اللہ رب العزت نے اس کو (احسن تقویم) کہا تھا کیونکہ دنای کی ساری مخلوقات سے الگ اختیار کا کوئی حصہ ملا تو صرف اور صرف اس (احسن تقویم) ہی پیدا ہونے والے کو ملا اور اسی اختیار کے باعث وہ (اسفل سافلین) میں داخل ہوگیا اور اب وہ جدھر جاتا ہے دھکے کھاتا جاتا ہے اور حیوان ناطق ہونے کے باوجود ‘ انسانوں جیسا ڈھانچا رکھنے کے باوجود وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہوگیا ہے کہ وہ (احسن تقویم) میں ہے یا (اسفل سافلین) میں ؟ اللہ کرے کہ ہمارے ان صدوروزراء ‘ سیاسی لیڈروں اور مذہبی پیشواؤں کی سمجھ میں یہ بات بھی آجائے تو ممکن ہے کہ اس ملک عزیز کی حالت بھی سنبھل جائے لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ اگر ناممکن نہیں تو نہایت مشکل ضرور ہے اور بلاشبہ یہ حقیقت بھی ہے کیونکہ اصلاح اسی وقت ممکن ہو سکتی ہے جب کوئی یہ تسلیم کرلے کہ میرے اندر افساد موجود ہے لیکن جس صورت حال سے ہم دوچار ہیں اس میں ہوتا یہی ہے کہ سارے و ڈیرے فساد کرتے ہیں اور اس کا نام اصلاح رکھتے ہیں اور ہمارے ملک میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے اس لئے فی الوقت اس کے چانسز بہت ہی کم ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ کی توفیق عطا فرما دے ۔ آمین۔
Top