Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 18
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا١ۚ وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ
قَدْ يَعْلَمُ : خوب جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُعَوِّقِيْنَ : روکنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالْقَآئِلِيْنَ : اور کہنے والے لِاِخْوَانِهِمْ : اپنے بھائیوں سے هَلُمَّ : آجاؤ اِلَيْنَا ۚ : ہماری طرف وَلَا يَاْتُوْنَ : اور نہیں آتے الْبَاْسَ : لڑائی اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
اللہ کو معلوم ہیں جو اٹکانے والے ہیں تم میں25 اور کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو چلے آؤ ہمارے پاس اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کبھی
25:۔ قد یعلم اللہ الخ، یہ ان منافقین پر زجر ہے جو لوگوں کو جہاد سے روکتے اور ان کی ہمت شکنی کرتے تھے۔ اے منافقین ! اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے جہاد میں جانے والوں کو جہاد سے روکتے ہیں۔ اور اپنے بھائی بند منافقوں سے کہتے ہیں، ہمارے پاس آجاؤ، اور اپنے گھروں میں، باغوں میں اور درختوں کے سایوں میں آرام سے بیٹھو۔ اس شدت کی گرمی میں جنگ کر کے اپنا آرام کیوں غارت کرتے ہو۔ اور وہ خود بھی بہت شاذ و نادر انتہائی مجبوری کی صورت میں شریک جہاد ہوتے ہیں۔ اشحۃ علیکم اور جب بامر مجبور جہاد میں شریک ہوتے تو اپنے جسم و جاں اور مال کا انتہائی بخل کرتے ہیں۔ کیا مجال کہ دشمن سے مقابل ہو کر لڑیں اور اپنے جسم پر آنچ آنے دیں اور کوڑی ہی جہاد میں خرچ کر ڈالیں۔ اشحۃ علیکم ای بانفسہم و ابدانہم (کبیر ج 6 ص 778) ۔ ای بخلاء علیکم بالنفقۃ والنصرۃ (روح ج 21 ص 164) ۔
Top