بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی ! اتَّقِ اللّٰهَ : آپ اللہ سے ڈرتے رہیں وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافروں وَالْمُنٰفِقِيْنَ ۭ : اور منافقوں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اے نبی2 ڈر اللہ سے3 اور کہا نہ مان منکروں کا اور دغا بازوں کا۔ مقرر اللہ ہے سب کچھ جاننے والا حکمتوں والا
2:۔ یا ایہا النبی الخ صلح حدیبیہ کے بعد مشرکین و منافقین کا ایک وفد جو ابو سفیان، عکرمہ بن ابو جہل، عبداللہ بن ابی اور معتب بن قشیر وغیرہ پر مشتمل تھاحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا۔ اے محمد ! ہم تم سے یہ چاہتے ہیں کہ تم ہمارے معبودوں کو برائی سے یاد کرنا چھوڑ دو ۔ اور صرف اتنی بات مان لو کہ وہ عندہ اللہ شفیع ہیں اور نفع پہنچا سکتے ہیں تو تمہیں آزادی ہے کہ بیشک تم اپنے خدائے واحد کی عبادت کرو، اور دوسرے احکام کی تبلیغ کرو، ہم تم سے کوئی تعرض نہ کریں گے۔ یہ بات آپ کو بہت ناگوار گذری اس پر یہ آیتیں نازل ہوئی۔ قالو الرسول اللہ ﷺ ارفض ذکر الہتنا وقل انھا تشفع و تنفع و ندعک وربک فشق ذلک علی النبی ﷺ والمومنین وھموا بقتلھم فنزلت (روح ج 21 ص 143) وکذا فی المعالم والخازن وغیرہما۔ مشرکین چاہتے تھے کہ نبی ﷺ اگر نرم ہوجائیں تو وہ بھی اپنا رویہ نرم کرلیں گے۔ لیکن اللہ نے آپ کو اس معاملہ میں نرمی اختیار کرنے سے منع فرما دیا اور حکم دیا کہ تبلیغ توحید میں ذرہ برابر کوتاہی یا نرمی نہ ہونے پائے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ودوا لو تدھن فیدھنون (القلم) اور مائدہ میں فرمایا بلغ ما انزل الیک وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ اور بنی اسرائیل میں ارشاد لقد کدت ترکن الیہم شیئا قلیلا اذا لاذقنک ضعف الحیوۃ و ضعف المماۃ الخ۔ یہ آیتیں تین اوامر اور ایک نہی پر مشتمل ہیں۔ 3:۔ اتق اللہ الخ۔ یہ پہلا امر ہے یعنی تقوی اور خوف خدا پر قائم رہیں اور اللہ کے احکام کے خلاف ہرگز کوئی قدم نہ اٹھائیں والمقصود الدوام والثبات علیہا (روح ج 21 ص 143) ۔ ولا تطع الکفرین الخ یہ نہی ہے کہ کفار اور منافقین نے آپ سے جو نرمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے آپ ان کی بات ہرگز نہ مانیں اور مسئلہ توحید بیان کرنے میں ہرگز ان کی رو رعایت نہ فرمائیں اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے اگر آپ کی نرمی سے ان کے ایمان لانے کا امکان ہوت تو آپ کو نرمی کرنے سے روکا نہ جاتا ودل بقولہ ان اللہ کان علیما حکیما علی انہ کان یمیل الیہم استدعاء لھم الی الاسلما ای لو علم اللہ عز وجل ان میلک الیہم فیہ منفعۃ لما نھاک عنہ لانہ حکیم (قرطبی ج 14 ص 115) ۔
Top