Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 48
وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ١ۖ٘ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّیْ شَقِیًّا
وَاَعْتَزِلُكُمْ : اور کنارہ کشی کرتا ہوں تم سے وَمَا : اور جو تَدْعُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَاَدْعُوْا : اور میں عبادت کروں گا رَبِّيْ : اپنا رب عَسٰٓى : امید ہے اَلَّآ اَكُوْنَ : کہ نہ رہوں گا بِدُعَآءِ : عبادت سے رَبِّيْ : اپنا رب شَقِيًّا : محروم
اور چھوڑتا ہوں تم کو اور جن کو تم پوجتے ہو اللہ کے سواء اور میں بندگی کروں گا اپنے رب کی امید ہے کہ نہ رہوں گا اپنے رب کی بندگی کر کے محروم11
11 یعنی میری نصیحت کا جب کوئی اثر تم پر نہیں، بلکہ الٹا مجھے دھمکیاں دیتے ہو، تو اب میں خود تمہاری بستی میں رہنا نہیں چاہتا۔ تم کو اور تمہارے جھوٹے معبودوں کو چھوڑ کر وطن سے ہجرت کرتا ہوں تاکہ یکسو ہو کر اطمینان سے خدائے واحد کی عبادت کرسکوں۔ حق تعالیٰ کے فضل و رحمت سے کامل امید ہے کہ اس کی بندگی کر کے میں محروم و ناکام نہیں رہوں گا۔ غربت و بیکسی میں جب اس کو پکاروں گا، ادھر سے ضرور اجابت ہوگی۔ میرا خدا پتھر کی مورتی نہیں کہ کتنا ہی چیخو چلاؤ سن ہی نہ سکے۔
Top