Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 73
ثُمَّ قِیْلَ لَهُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْ تُشْرِكُوْنَۙ
ثُمَّ : پھر قِيْلَ : کہا جائے گا لَهُمْ : ان کو اَيْنَ : کہاں مَا كُنْتُمْ : جن کو تم تھے تُشْرِكُوْنَ : شریک کرتے
پھر69 ان کو کہیں کہاں گئے جن کو تم شریک بتلایا کرتے تھے
69:۔ ” ثم قیل لہم “ تحسیر و توبیخ کے طور پر فرشتے ان سے کہیں گے کہ آج کہاں ہیں تمہارے کارساز اور شفعاء (سفارشی) جن کو تم اللہ کی الوہیت میں شریک کیا کرتے تھے ؟ آج ان کو باؤ ناں تاکہ تمہیں جہنم کے عذاب سے بچائیں۔ ” قالوا ضلوا عنا “ فوری طور پر جواب دیں گے کہ جی آج تو وہ کہیں نظر نہیں آتے، ہم بلائیں کس کو ؟ اس کے فورًا بعد وہ سنبھلیں گے اور خیال کریں گے کہ ہم نے اپنے جرم کا اقبال کرلیا، جرم کا سرے سے انکار کردیا شاید اس طرح بچاؤ کی کوئی صورت نکل آئے چناچہ اس کے فورًا بعد کہیں گے۔ نہیں ! نہیں ! ! ہم بھول گئے، بلکہ ہم تو دنیا میں اللہ کے سوا کسی کو پکارتے ہی نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ کافروں کو ان کے جدال وعناد کی وجہ سے یوں بھٹکائیگا اور حیران و سرگرداں کردے گا کہ وہ دروغ گوئی پر اتر آئیں گے حالانکہ انہیں یقین ہوگا کہ یہاں جھوٹ اور غلط بیانی سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہ تعالیٰ یحیرہم فی امرہم حتی یفزعون الی الکذب مع علمہم بانہ لاینفعہم (روح ج 24 ص 86) ۔ یا مطلب یہ ہے کہ آج ہم پکاریں کس کو ؟ آج ہم پر یہ حقیقت کھل گئی ہے کہ دنیا میں ہم کسی معتد بہ چیز کو پکارتے ہی نہ تھے، ہم جنہیں کارساز سمجھ کر پکارتے رہے وہ نہ نافع تھے نہ ضار ہماری وہ ساری محنت ضائع ہوئی۔ ای بل تبین لنا الیوم انا لم نکن نعبد فی الدنیا شیئا یعتد بہ (روح) ۔ لم نکن ندعوا من قبل شیئا ینفعنا او یدفع عنا المکروہ (مظہری ج 8 ص 246) ۔
Top