Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 4
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اور اگر یہ بنا لاتا14 ہم پر کوئی بات
14:۔ ” ولو تقول “ یہ صداقت رسول ﷺ کی دلیل ہے۔ یمین کے معنی قوت وقدرت کے ہیں۔ اگر بالفرض محمد ﷺ ہمارے ذمہ کوئی جھوٹی بات لگا دیتے، تو ہم ان کو پوری قوت کے ساتھ مواخذہ کرتے اور ان کی رگ حیات کاٹ دیتے اور پھر تم میں سے کوئی بھی ان کو ہماری گرفت سے نہ بچا سکتا، چونکہ اللہ کی طرف سے آپ پر کسی قسم کا عذاب نازل نہیں ہوا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اور آپ جو کچھ بھی بیان فرماتے ہیں وہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ دجالِ قادیان مرزا غلام احمد نے اس آیت سے اپنی صداقت پر استدلال کیا ہے کہ اگر وہ جھوٹا ہوتا تو اس کی رگ حیات کاٹ دی جاتی۔ مگر ایسا نہیں ہوا، لہذا وہ اپنے دعوی میں مفتری نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت کو اگر قانون کی بنیاد بنایا جائے تو اس سے جو قانون اخذ ہوتا ہے وہ سچے پیغمبروں کے لیے ہے کہ اگر وہ خدا پر افتراء کریں تو ان کی رگ حیات کاٹ دی جاتی ہے۔ اس آیت کو نبوت کے جھوٹے دعویداروں سے کوئی تعلق نہیں۔ بلکہ جھوٹے دعویداروں کو تو بطور استدراج مہلت دی جاتی ہے، تاکہ اپنی روسیاہی اور بدبختی میں مزید اضافہ کرلیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ کا مرزا غلام احمد قادیانی اور اس قسم کے دوسرے دجالوں اور مفتریوں کو مہلت دینا بطور استدراج ہے اور یہ ان کی سچائی کی دلیل نہیں، بلکہ ان کے کاذب اور مفتری ہونے کی واضح برہان ہے۔
Top