Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 58
وَ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ١ۚ وَ الَّذِیْ خَبُثَ لَا یَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا١ؕ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَالْبَلَدُ : اور زمین الطَّيِّبُ : پاکیزہ يَخْرُجُ : نکلتا ہے نَبَاتُهٗ : اس کا سبزہ بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهٖ : اس کا رب وَالَّذِيْ : اور وہ جو خَبُثَ : نا پاکیزہ (خراب) لَا يَخْرُجُ : نہیں نکلتا اِلَّا : مگر نَكِدًا : ناقص كَذٰلِكَ : اسی طرح نُصَرِّفُ : پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّشْكُرُوْنَ : وہ شکر ادا کرتے ہیں
اور جو شہر پاکیزہ ہے69 اس کا سبزہ نکلتا ہے اس کے رب کے حکم سے اور جو خراب ہے اس میں نہیں نکلتا مگر ناقص یوں پھیر پھیر کر بتلاتے ہیں ہم آیتیں حق ماننے والے لوگوں کو
69:“ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ ” اچھی زمین “ اَلَّذِيْ خَبُثَ ” ناقص اور شور زمین “ نَکَدًا ” بیکار، یہ مؤمن و کافر کی صلاحیتوں اور ان کے اعمال کی تمثیل ہے۔ بلد طیب یعنی اچھی زمین مومن کے دل سے عبارت ہے جس میں آیات الٰہی سے زندگی پیدا ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ اعمال صالحہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور “ اَلَّذِيْ خَبُثَ ” یعنی ناقص زمین کافر معاند کا دل ہے جس پر آیات الٰہی کی بارش کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس کے جوارح سے کفر و شرک اور طغیان و عصیان ہی سے ظاہر ہوتا ہے۔ قال ابن عباس ؓ ھذا مثل ضربہ اللہ تعالیٰ للمؤمن یقول ھو طیب و عملہ طیب کما ان البلد الطیب ثمرہ طیب ثم ضرب مثل الکافر کالبلدۃ السبخۃ المالحۃ التی خرجت منھا البرکۃ فالکافر حیث و عملہ خبیث (خازن ج 2 ص 201) ۔ یہاں تک تینوں دعوے مذکور ہوئے اب اس کے بعد گذشتہ انبیاء (علیہم السلام) کے چھ قصے مذکورہ ہوں گے جو ان تینوں دعو وں سے متعلق ہوں گے۔ پہلے تین قصے تیسرے دعوے سے، چوتھا قصہ دوسرے سے، پانچواں قصہ دوسرے سے اور تیسرے سے اور چھٹا قصہ پہلے دعوے سے متعلق ہے۔
Top