Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 58
وَ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ١ۚ وَ الَّذِیْ خَبُثَ لَا یَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا١ؕ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَالْبَلَدُ : اور زمین الطَّيِّبُ : پاکیزہ يَخْرُجُ : نکلتا ہے نَبَاتُهٗ : اس کا سبزہ بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهٖ : اس کا رب وَالَّذِيْ : اور وہ جو خَبُثَ : نا پاکیزہ (خراب) لَا يَخْرُجُ : نہیں نکلتا اِلَّا : مگر نَكِدًا : ناقص كَذٰلِكَ : اسی طرح نُصَرِّفُ : پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّشْكُرُوْنَ : وہ شکر ادا کرتے ہیں
اور جو شہر پاکیزہ ہے اس کا سبزہ نکلتا ہے اس کے رب کے حکم سے، اور جو خراب ہے اس میں نہیں نکلتا مگر ناقص یوں پھیر پھیر کر بتلاتے ہیں ہم آیتیں حق ماننے والے لوگوں کو۔
دوسری آیت میں ارشاد ہے(آیت) وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ ۚ وَالَّذِيْ خَبُثَ لَا يَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا، نَکِد کہتے ہیں اس چیز کو جو بےفائدہ بھی ہو اور پھر مقدار میں بھی قلیل ہو، معنی یہ ہیں کہ اگرچہ باران رحمت کا فیض ہر شہر ہر زمین پر یکساں ہوتا ہے، لیکن نتائج اور ثمرات کے اعتبار سے زمین کی دو قسمیں ہوتی ہیں، ایک عمدہ اور اچھی زمین جس میں نشوونما کی صلاحیت ہے، اس میں تو ہر طرح کے پھول پھل نکلتے ہیں اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، دوسری وہ سخت یا کھاری زمین جس میں روئیدگی کی صلاحیت نہیں، اس میں اول تو کچھ پیدا ہی نہیں ہوتا، پھر اگر کچھ ہوا بھی تو وہ بہت کم مقدار میں ہوتا ہے، اور جتنا پیدا ہوتا ہے وہ بھی بیکار اور خراب ہوتا ہے۔
آخر آیت میں ارشاد فرمایا كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّشْكُرُوْنَ ”یعنی ہم اپنے دلائل قدرت طرح طرح سے بیان کرتے ہیں، ان لوگوں کے لئے جو قدر کرنے والے ہیں“۔
اس میں اشارہ ہے کہ اگرچہ باران رحمت کے فیضان عام کی طرح ہدایت ربانی اور آیات بینات کا فیض بھی سب ہی انسانوں کے لئے عام ہے، مگر جس طرح ہر زمین بارش سے فائدہ نہیں اٹھاتی اسی طرح ہر انسان ہدایت ربانی سے نفع حاصل نہیں کرتا، بلکہ نفع صرف وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو شکر گزار اور قدر شناس ہیں۔
Top