Kashf-ur-Rahman - Hud : 15
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
جو لوگ محض دنیا کی زندگی اور حیات دنیوی ہی کی بہار چاہتے ہیں تو ہم ان کے اعمال کی جزا ان کو دنیا ہی میں پوری کردیتے ہیں اور دنیا میں ان کی حق تلفی نہیں کی جاتی
15 جو لوگ اپنے نیک اعمال کے صلہ میں محض دنیا کی زندگی کا نفع اور حیات دنیو ی کی رونق اور بہار چاہتے ہیں تو ہم ان کے اعمال کا صلہ ان کو دنیا ہی میں پورا پورا دے دیتے ہیں اور دنیا میں ان کی حق تلفی اور ان کے لئے کمی نہیں کی جاتی اور ان کو دنیا میں کچھ نقصان نہیں یعنی بعض لوگ اچھے اور بھلے کام کرتے ہیں مگر ان کا مقصدآخرت کا اجر وثواب نہیں ہوتا بلکہ دنیا کی شہرت اور طلب جاہ اور دنیا میں مال کی کثرت وغیرہ کے لئے بھلے کام کرتا ہے تو ہم ان کی یہ خواہشات دنیا میں پوری کردیتے ہیں بشرطیکہ بھلے اعمال زیادہ ہوں اور اگر بھلے کام کم ہوں اور برے کام زیادہ ہوں تو پھر ایسا اثر مرتب نہیں ہوتا البتہ بھلے کام زیادہ ہوں اور نیت آخرت کی نہ ہو تو ان اعمال کا صلہ اور ان کی جزا یہیں مل جاتی ہے اور اس صلہ میں کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ بھرپور ملتا ہے۔
Top