Kashf-ur-Rahman - Ar-Ra'd : 3
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ : اس کے مُعَقِّبٰتٌ : پہرے دار مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ : اس (انسان) کے آگے سے وَ : اور مِنْ خَلْفِهٖ : اس کے پیچھے سے يَحْفَظُوْنَهٗ : وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُغَيِّرُ : نہیں بدلتا مَا : جو بِقَوْمٍ : کسی قوم کے پاس (اچھی حالت) حَتّٰى : یہاں تک کہ يُغَيِّرُوْا : وہ بدل لیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں (اپنی حالت) وَاِذَآ : اور جب اَرَادَ : ارادہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِقَوْمٍ : کسی قوم سے سُوْٓءًا : برائی فَلَا مَرَدَّ : تو نہیں پھرنا لَهٗ : اس کے لیے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّالٍ : کوئی مددگار
انسان کے لئے کچھ فرشتے محافظ ہیں جو باری باری آتے ہیں وہ فرشتے خدا کے حکم سے ، انسان کے سامنے اور اس کے پیچھے سے اس کی حفاظت کرتے ہیں بہ امر واقعی ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہیں بدل دیتے اور جب خدا کسی قوم پر برائی یعنی عذاب کا ارادہ کرلیتا ہے تو پھر وہ برائی واپس نہیں ہوسکتی اور خدا کے سوا ان لوگوں کا کوئی مدد گار بھی نہیں ہوتا
1 1 ۔ ہر انسان کے لئے کچھ محافظ فرشتے اور پہرہ دار مقرر ہیں جو باری باری آتے جاتے رہتے ہیں اور ان کی بدلی ہوئی رہتی ہے وہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کے سامنے سے اور اس کے پیچھے سے اس کی حفاظت کرتے رہتے ہیں اور بلائو آفات سے انسان کو محفوظ رکھتے ہیں بلا شبہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہیں بدل دیتے اور جب حضرت حق تعالیٰ کسی قوم پر برائی اور عذات کا ارادہ کرلیتا ہے تو پھر وہ برائی اور عذاب واپس نہیں ہوسکتا اور اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی مدد گار بھی نہیں ہوتا ۔ یعنی ہر شخص کی حفاظت کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کچھ فرشتے مقرر ہیں جو کراما ً کاتبین کی طرح بدلتے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق بندے کی حفاظت کرتے ہیں اور بلائو آفات سے بچاتے رہتے ہیں اور موذی جانوروں سے حفاظت کرتے ہیں اور چونکہ یہ محافظ قضاء قدر کے ماتحت ہیں ۔ فاذا جاء القدرخلوبینہ و بین القدر یعنی جب قدر الٰہی آجاتی ہے تو یہ فرشتے قدر الٰہی کے مقابلہ میں ہٹ جاتے ہیں خواہ ان فرشتوں کی تعداد بیس یا بیس سے زیادہ ہو۔ بہر حال ! کی فرد یا افراد کی نگہبانی اسی وقت تک ہوتی جب وہ قوم اپنی حالت کو نہیں بدلتی جب کوئی قوم کفران نعمت کرتی ہے تو نعمت سلب ہوجاتی ہے اور اس قوم کی حالت کو بدل دیا جاتا ہے یعنی ابتداء ً کسی قوم کی اچھی حالت کو نہیں بدلا جاتا البتہ جب وہ لوگ خود اپنے کو بدلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کو بدل دیتا ہے اور ان میں تبدیلی کردیتا ہے اور اپنے انعامات سلب کرلیتا ہے اور عذاب مسلط کردیتا ہے اور اس کا عذاب ٹالے سے ٹلتا نہیں ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ اپنی نگہبانی سے اور مہربانی سے محروم نہیں کرتا کسی قوم کو جو ہمیشہ اس کی طرف سے ہی ہے جس تک دے چال اپنی نہ بدلیں اللہ کے ساتھ ۔ 12
Top