Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 11
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ : اس کے مُعَقِّبٰتٌ : پہرے دار مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ : اس (انسان) کے آگے سے وَ : اور مِنْ خَلْفِهٖ : اس کے پیچھے سے يَحْفَظُوْنَهٗ : وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُغَيِّرُ : نہیں بدلتا مَا : جو بِقَوْمٍ : کسی قوم کے پاس (اچھی حالت) حَتّٰى : یہاں تک کہ يُغَيِّرُوْا : وہ بدل لیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں (اپنی حالت) وَاِذَآ : اور جب اَرَادَ : ارادہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِقَوْمٍ : کسی قوم سے سُوْٓءًا : برائی فَلَا مَرَدَّ : تو نہیں پھرنا لَهٗ : اس کے لیے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّالٍ : کوئی مددگار
اس کو پہرے والے ہیں بندہ کے آگے سے اور پیچھے سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں اللہ کے حکم سے8 اللہ نہیں بدلتا کسی قوم کی حالت جو جب تک وہ نہ بدلیں جو ان کے جیوں میں ہے، اور جب چاہتا ہے اللہ کسی قوم پر آفت پھر وہ نہیں پھرتی اور کوئی نہیں ان کا اس کے سوا مددگار9
8 یعنی ہر بندہ کے ساتھ خدا کے فرشتے مامور ہیں جن میں بعض اس کے سب اگلے پچھلے اعمال لکھتے ہیں اور بعضے خدا کے حکم کے موافق ان بلاؤں کے دفع کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ جن سے حق تعالیٰ بندہ کو بچانا چاہتا ہے جس طرح اس عالم میں خدا کی عام عادت ہے کہ جو چیز پیدا کرنا چاہے اس کے ظاہری اسباب مہیا کردیتا ہے ایسے ہی اس نے کچھ باطنی اسباب و ذرائع پیدا کیے ہیں جن کو ہماری آنکھیں نہیں دیکھتیں لیکن مشیت الٰہی کی تنفیذ ان کے واسطہ سے ہوتی ہے۔ 9 یعنی اللہ تعالیٰ اپنی نگہبانی اور مہربانی سے جو ہمیشہ اس کی طرف سے ہوتی رہتی ہے کسی قوم کو محروم نہیں کرتا۔ جب تک وہ اپنی روش اللہ کے ساتھ نہ بدلے۔ جب بدلتی ہے تو آفت آتی ہے پھر کسی کے ٹالے نہیں ٹلتی۔ نہ کسی کی مدد اس وقت کام دیتی ہے (تنبیہ) یہاں قوموں کے عروج وزوال کا قانون بنایا ہے، اشخاص و افراد کا نہیں۔ قوم کی اچھی بری حالت متعین کرنے میں اکثریت اور غلبہ کا لحاظ ہوتا ہے۔
Top