Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 68
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ
وَاَوْحٰى : اور الہام کیا رَبُّكَ : تمہارا رب اِلَى : طرف۔ کو النَّحْلِ : شہد کی مکھی اَنِ : کہ اتَّخِذِيْ : تو بنا لے مِنَ : سے۔ میں الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر (جمع) وَّ : اور مِنَ : سے۔ میں الشَّجَرِ : پھل وَمِمَّا : اور اس سے جو يَعْرِشُوْنَ : چھتریاں بناتے ہیں
اور یہ امر بھی قابل غور ہے کہ آپ کے رب نے شہد کی مکھی کو یہ بات سکھائی کہ تو پہاڑوں میں اور درختوں میں اور ان ٹیٹوں میں جو بیل چڑھانے کو لوگ لگاتے ہیں گھر بنا
68 ۔ اور یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ کے رب نے شہد کی مکھی کو یہ بات سکھائی اور اس کے جی میں یہ بات ڈالی کہ تو پہاڑوں میں اور درختوں میں اور ان ٹیٹوں میں جو بیل کے چڑھانے اور پھلانے کو لگاتے ہیں اپنا گھر بنا اور چھتہ لگا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں انگوری کی بیل چڑھانے کو ۔ 12 خلاصہ۔ یہ کہ شہید کی مکھی کو اس کام کے لئے مسخر کردیا چناچہ عام طور سے شہد کی مکھیاں ایسے ہی مقامات پر چھتہ بناتی ہیں۔
Top