Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 67
وَ مِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِیْلِ وَ الْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّ رِزْقًا حَسَنًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَ : اور مِنْ : سے ثَمَرٰتِ : پھل (جمع) النَّخِيْلِ : کھجور وَالْاَعْنَابِ : اور انگور تَتَّخِذُوْنَ : تم بناتے ہو مِنْهُ : اس سے سَكَرًا : شراب وَّرِزْقًا : اور رزق حَسَنًا : اچھا اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : عقل رکھتے ہیں
اور کھجور اور انگور کے درختوں کے پھل قابل غور ہیں جن سے تم نشے کی چیزیں بناتے ہو اور ان پھلوں سے عمدہ روزی بھی حاصل کرتے ہو ، بیشک ان چیزوں میں اہل عقل و دانش کیلئے بڑی دلیل ہے
67 ۔ اور کھجور اور انگور کے پھلوں کی کیفیت اور حالت میں بھی غور کرنا چاہئے جن سے نشہ کی چیزیں بناتے اور عمدہ ورزی حاصل کرتے ہو ۔ بلا شبہ اس بات میں ان لوگوں کے لئے توحید اور انعامات خداوندی کی بڑی دلیل ہے جو صحیح عقل رکھتے ہیں ۔ یعنی کھجور اور انگور کے پھل بھی قابل عبرت اور لائق غور ہیں انگور سے شراب بناتے ہو اور پھلوں سے رزق کا کام لینا تو ظاہر ہی ہے اس سے اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے منعم حقیقی ہونے پر اہل عقل کے لئے دلیل ہے۔ یہ آیت مکی ہے اس وقت تک شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی پھر بھی رزق کے ساتھ حسن کی قید لگائی تا کہ معلوم ہو کہ پھلوں سے مقصود روزی کا حاصل کرنا ہے اور وہ ایک عمدہ روزی ہے۔
Top