Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 86
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١٘ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠   ۧ
اُولٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِیْنَ : وہ جنہوں نے اشْتَرَوُا : خریدلیا الْحَيَاةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْآخِرَةِ : آخرت کے بدلے فَلَا : سو نہ يُخَفَّفُ : ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں گے
یہ لوگ وہی ہیں جنہوں نے آخرت دیکر دنیا کی زندگی خرید لی سو نہ تو ان کے عذاب میں کسی وقت تخفیف کی جائیگی اور نہ ان کو کہیں سے مدد پہنچے گی۔2
2 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیوی زندگی کو خرید لیا پھر اب ان پر سے نہ تو کسی وقت عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ کہیں سے ان کو کسی طرح کی مدد پہنچ سکے گی۔ (تیسیر) خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ بعض احکام کی متابعت کریں اور بعض احاکم کو پس پشت ڈال کر اس سے بےاعتنائی برتیں تو ان کی سزا وہی ہے جو اوپر کی آیت میں تجویز کی گئی اور اس سزا کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ وہ ہیں جنہوں نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کے چند روزہ منافع کو اختیار کر رکھا ہے۔ یہاں بھی وہی بیع و شرا کو بطور استعارہ استعمال کیا ہے جیسا کہ ہم ابتدائے سورت میں عرض کرچکے ہیں کہ اصل تو دو استعدادوں میں سے ایک کو بےکار کردینا اور ایک کی پیروی کرنا ہے فجور اور تقویٰ کی دوراہوں میں سے تقویٰ کو نظر انداز کر کے فجور کی راہ کو اختیار کرلینا ایسا ہی ہے … جیسے ایک چیز کو دیکر دوسری خرید لی ۔ چاہتے تو آخرت کی بھلائی حاصل کرلیتے لیکن آخرت کی بھلائی کے مقابلے میں دنیا کے عارضی منافع اور عارضی ریاست و وجاہت کو اختیار کرلیا اور توریت کے احکام کو پس پشت ڈال دیا اس لئے اب ان کو ایسا سخت عذاب ہوگا کہ اس عذاب میں کسی وقت بھی تخفیف نہ ہوگی اور نہ ان کے کسی رشتہ دار یا دوست کی طرف سے ان کی کوئی امداد اور پیروی وغیرہ ہو سکے گی۔ اب آگے ان کے اور افعال شنیعہ کا ذکر فرماتے ہیں۔ (تسہیل)
Top