Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 58
وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًا١ۚ فَسَآءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ۠
وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائی عَلَيْهِمْ : ان پر مَّطَرًا : ایک بارش فَسَآءَ : سو کیا ہی برا مَطَرُ : بارش الْمُنْذَرِيْنَ : ڈرائے گئے
اور ہم نے ان پر ایک عجیب قسم کا مینہ برسایا یعنی پتھروں کا سو جو مینہ اب لوگوں پر برسا جنکو ڈرایا جاچکا تھا وہ کیا برا مینہ تھا
(58) اور ہم نے ان پر ایک عجیب قسم کا اور نئی طرح کا مینہ برسایا جو مینہ ان پر برسا جو ڈرائے جاچکے تھے وہ کیا برا مینہ تھا یعنی ان پر پتھرائو ہوا اور کھنگروں کا مینہ برسا ان لوگوں کو پہلے سے ڈرایا جاچکا تھا لیکن باز نہ آئے بالآخر بستیاں الٹ دی گئیں اور کھنگر برسائے گئے جیسا کہ سورة حجر میں گذرچکا ہے ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے قصے میں ہم لادیں گے لشکر جن سامنا نہ کرسکیں گے وہی بات ہوئی رسول میں اور مکہ والوں میں اور حضر ت صالح (علیہ السلام) پر نو شخص متفق ہوئے کہ رات کو پڑیں اللہ نے ان کو بچایا اور ان کو کھپایا ۔ مکہ کے لوگ بھی یہی چاہ چکے تھے لیکن نہ بنا جس رات حضرت ﷺ نے ہجرت کی کئی کافر حضرت کے گھر کو گھیرے بیٹھے تھے کہ صبح کو اندھیرے میں نکلیں تو سب مل کر مارلیں حضرت ﷺ نکل گئے ان کو نہ سوجھا اور قوم لوط (علیہ السلام) نے چاہا کہ شہر سے نکال دیں یہ بھی چاہ چکے تھے اللہ نے آپ سے نکلنا بنادیا اور اسی میں کام بنا 12
Top