Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 58
وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًا١ۚ فَسَآءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ۠
وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائی عَلَيْهِمْ : ان پر مَّطَرًا : ایک بارش فَسَآءَ : سو کیا ہی برا مَطَرُ : بارش الْمُنْذَرِيْنَ : ڈرائے گئے
اور ان پر ہم نے بارش برسائی اور یہ بہت ہی بری بارش تھی جو ان لوگوں پر ہوئی جو (اللہ کے غضب سے) ڈرائے جا چکے تھے
اس طرح ان لوگوں پر جو بارش برسی وہ بہت بری بارش تھی : 58۔ زیر نظر آیت کا مطلب ی ہے کہ وہی چیز جو انسانی زندگی کا باعث ہوتی ہے وہی قوم لوط کی ہلاکت کا باعث ہوگئی اور ایسا کیوں ہوا ؟ فرمایا اس لئے کہ ان کو ڈرایا گیا تھا لیکن انہوں نے ڈرنے کی بجائے اکڑنا شروع کردیا اور اس قدر اترائے کے حدود سے باہر ہی ہوتے چلے گئے ، حضرت لوط (علیہ السلام) کی ہر بات کو انہوں نے مذاق میں جانا اور انجام کار وہ اپنے انجام کو پہنچ گئے اور مختصر بات صرف یہ ہے کہ ابھی وقت ہے کہ تم سمجھ جاؤ ورنہ تمہارے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا جو قوم لوط کے ساتھ ہوا کیونکہ ہماری کسی قوم کے ساتھ دشمنی نہ پہلے تھی اور نہ ہی اب ہے پہلے بھی اپنے کئے کے انجام کو پہنچے اور تم بھی یقینا اپنے کئے کو پہنچ کر رہو گے ، جب تک نبوت جاری تھی ایک کے بعد دوسرا نبی ورسول بھیج کر ڈرایا جاتا تھا اور اب جب کہ نبوت محمد رسول اللہ ﷺ پر ختم کردیا گئی تو اب انسانوں کو ڈرانے کے لئے ہم نے ایک نیا اصول مقرر کردیا اور پھر اس کا اعلان بھی کردیا کہ اب طریقہ اس کے لئے ایسا مقرر کردیا گیا ہے کہ بڑے عذاب سے پہلے ہم چھوٹے چھوٹے عذاب بھیج کر لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ باز آجاؤ اگر وہ سنبھل نہ سکے تو آج ان سب کے لئے ایک پوری دنیا کے ختم کردینے کا اعلان بھی ہم نے کردیا ہے جو اپنے وقت پر انشاء اللہ پورا کردیا جائے گا ۔
Top