Kashf-ur-Rahman - Al-Hijr : 24
اُولٰٓئِكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يُؤْتَوْنَ : دیا جائے گا انہیں اَجْرَهُمْ : ان کا اجر مَّرَّتَيْنِ : دہرا بِمَا صَبَرُوْا : اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا وَيَدْرَءُوْنَ : اور دور کرتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : بھلائی سے السَّيِّئَةَ : برائی کو وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے دیا انہیں يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
یہی وہ لوگ ہیں جن کو ان کا ثواب ان کی ثابت قدمی کے باعث دوھرا دیا جائے گا اور وہ لوگ بھلائی سے برائی کو دفع کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ خیرات بھی کرتے ہیں
54۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو ان کی پختگی اور ثابت قدمی کی وجہ سے دوہرا اجر وثواب دیا جائیگا اور وہ لوگ بھلائی اور نیکی کے ساتھ برائی اور لوگوں کی ایذا رسانی کو دفع کرتے ہیں اور جو ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں یعنی چونکہ یہ لوگ دو مرتبہ ایمان لائے ہیں ان کا ثواب بھی دوہرا ہوگا ایک اپنی کتاب اور اس کی پیشین گوئیوں پر ایمان لانا پھر جب اس کا مصداق آیا تو اس پر ایمان لانا اس پر دوہرا ثواب بھی عطا ہوگا ۔ یہی ثابت قدمی اور پختگی ہے کفار مکہ بھی ان لوگوں کو برا کہتے تھے اور اہل کتاب بھی ان کی ہجو کرتے تھے اور طعن وتشنیع سے پیش آتے تھے مگر یہ لوگ صبر کرتے تھے اور ایمان پر مضبوطی سے قائم رہتے تھے اور ایذا رسانی کرنیوالوں کو نرمی سے جواب دیا کرتے تھے مثلاً خدا تعالیٰ تم کو ہدایت دے اور تم کو ایمان لانے کی توفیق دے وغیرہ وغیرہ ۔ نیز ہم نے جو کچھ ان کو دیا ہے اس میں سے خیرات کرتے ہیں یہاں تک ان کے عقائد و اعمال کا ذکر فرمایا آگے ان کے اخلاق کا اور ذکر فرماتے ہیں۔
Top