Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 2
اَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى رَجُلٍ مِّنْهُمْ اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؔؕ قَالَ الْكٰفِرُوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ
اَكَانَ : کیا ہوا لِلنَّاسِ : لوگوں کو عَجَبًا : تعجب اَنْ : کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف۔ پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْھُمْ : ان سے اَنْ : کہ اَنْذِرِ : وہ ڈراتے النَّاسَ : لوگ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اَنَّ : کہ لَھُمْ : ان کے لیے قَدَمَ : پایہ صِدْقٍ : سچا عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب قَالَ : بولے الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَسٰحِرٌ مُّبِيْنٌ : کھلا جادوگر
کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے انہی میں سے ایک مرد کو حکم بھیجا کہ لوگوں کو ڈر سنا دو اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے پروردگار کے ہاں انکا سچا درجہ ہے (ایسے شخص کی نسبت) کافر کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادوگر ہے۔
قدم صدق کی مراد : قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّھِمْ (پورا مرتبہ ملے گا ان کے رب کے ہاں) نمبر 1۔ قدمؔ کا معنی سابقیت اور فضیلت اور بلند مرتبہ و مقام ہے۔ کیونکہ تگ و دو اور سبقت قدم سے حاصل ہوتی ہے اس لئے اچھی کوشش اور اس کے مقام اور اس میں سابقیت کو قدمؔ سے تعبیر فرمایا گیا۔ جیسا کہ نعمت ؔ کو ید، باع کہتے ہیں کیونکہ وہ مال ہاتھ سے ادا کیا جاتا ہے اور دینے والا اپنے بازو اس کے لئے دراز کرتا ہے محاورہ میں کہتے ہیں۔ لفلان قدم فی الخیر۔ قدمؔ کی نسبت صدق کی طرف کر کے زیادت فضل کی طرف اشارہ کردیا۔ اور یہ بتلا دیا کہ یہ عظیم انعامات سے ہے۔ نمبر 2۔ قدم کا معنی مقام صدق ہے۔ نمبر 3۔ سعادت میں سبقت کا میسر آنا مراد ہے۔ قَالَ الْکٰفِرُوْنَ اِنَّ ھٰذَالَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ (کافر کہنے لگے بلاشبہ یہ تو کھلا جادوگر ہے) قراءت : مدنی، بصری، شامی نے لَسِحْرٌ پڑھا ہے۔ جنہوں نے لَسَاحِرٌ پڑھا ہے۔ اس سے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی مراد لی ہے۔ اس میں دلیل ہے کہ وہ لوگ اس بات سے عاجز تھے کہ آپ کو کاذب و ساحر ثابت کرسکیں اور آپ کے سچے ہونے کے معترف تھے۔
Top