Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
بلاشبہ تم سے پہلے اکثر واقعات گزر چکے ہیں سو تم زمین میں چلو پھرو اور دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا1
1 یقینا تم سے پہلے بھی بہت سے واقعات ہوچکے ہیں اور مختلف دور گزر چکے ہیں اور مختلف طریقوں کے لوگ ہوچکے ہیں اگر تم ان کے حالات کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہو تو زمین میں چلو پھر و اور چل پھر کر دیکھ لو کہ میری اور میرے رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا یعنی کفار کس طرح ہلاک وہ برباد ہوئے۔ سنن سنتہ کی جمع ہے جس کے معنی طریقہ ہے۔ یہاں مراد ہے۔ اہل طریقہ، یا دور یا حالات و وقائع ہم نے تیسیر میں سب کا لحاظ ہے چناچہ مطلب یہ ہے کہ پہلے زمانے میں بھی اچھے برے لوگ گزر چکے ہیں اور تم سے پہلے دور میں بھی مختلف الخیال لوگ ہوئے ہیں اور ان میں قتل و قتال بھی ہوتے رہے ہیں لیکن نتیجے اور انجام کے اعتبار سے تکذیب کرنے والے ہی ہلاک ہوئے ہیں اگر ت م ان کی اجڑی ہوئی بستیوں کو اور ان کے برباد شدہ مکانات کو بچشم خود دیکھنا چاہتے ہو تو گھروں سے نکل کر ان بستیوں تک جائو اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لو کہ وہ مکذبین کس حالت میں ہیں اور ان کا انجام کیسا ہوا اور یہ جو ہم نے سیروافی الارض کو مشروط کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سیروافی الارض کوئی خاص سفر کا حکم نہیں ہے بلکہ مشروط ہے ایک شرط محذوف کے ساتھ اگر ت م کو گذشتہ لوگوں کے حالات معلوم کرنے ہیں تو جائو جا کر دیکھ لو۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی کافروں کا مقابلہ نبیوں سے قدیم دستور ہے ۔ ہر ملک کی خبر تحقیق کرو تو جانو کہ اول نبیوں پر بھی تکلیفات گزری ہیں لیکن آخر جھٹلانے والے خراب ہی ہوتے ہیں۔ جنگ احد میں ستر مسلمان کامل شہید ہوئے اور لڑائی بگڑی اس واسطے حق تعالیٰ تقویت فرماتا ہے۔ (موضح القرآن) بہرحال جیسا کہ ہم اوپر عرض کرچکے ہیں کہ ان آیات میں مسلمانوں کو تسلی اور تقویت مطلوب ہے اور مختلف عنوان سے اس مطلوب کا اظہار دور تک چلا گیا ہے چناچہ ارشاد ہتا ہے۔ (تسہیل)
Top