Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین میں سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہو
آیت نمبر : 137۔ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مومنین کے لئے تسلی ہے، اور سنن سنۃ کی جمع ہے اور اس سے مراد صراط مستقیم ہے، (کہا جاتا ہے) فلان علی السنۃ یعنی فلاں سیدھے راستے پر ہے وہ خواہشات نفسانی میں سے کسی شے کی طرف جھکتا نہیں۔ ہذلی نے کہا ہے : فلا تجزعن من سنۃ انت سر تھا فاؤل راض سنۃ من یسیرھا : تو اس راستے سے خوفزدہ اور پریشان نہ ہو جس پر تو چلا کیونکہ جو اس پر چلتا ہے وہ پہلے اس راستے سے راضی ہوتا ہے۔ اور سنۃ سے مراد وہ امام ہے جس کی اتباع اور اقتدا کی جائے، کہا جاتا ہے : سن فلان سنۃ حسنۃ وسیئۃ جب وہ کوئی ایسا کام کرے جس کی اقتدا اور پیروی کی جائے اس میں خیر ہو یا شر۔ لبید نے کہا ہے : من معشر سنت لھم اباؤھم ولکل قوم سنۃ وامامھا : اہل خانہ کے لئے انکے آباء نے طریقہ مقرر کردیا ہے اور ہر قوم کے لئے مقتدا اور ان کا امام ہے۔ اور سنۃ سے مراد امت اور سنن سے مراد امم ہیں یہ معنی مفضل سے منقول ہے۔ اور اس نے شعر کہا ہے : ماعاین الناس من فضل کفضلھم ولا راوا مثلھم فی سالف السنن : لوگوں نے ان کے فضل کی طرح کوئی فضل نہیں دیکھا اور نہ انکی مثل سابقہ امتوں میں کوئی دیکھا۔ اور زجاج نے کہا ہے : اس کا معنی اہل سنن ہیں، اور مضاف کو حذف کردیا گیا ہے۔ اور ابو زید نے کہا ہے : مراد امثال ہیں، عطا کا قول ہے ،: مراد شرائع ہیں، حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے : اس کا معنی ہے (آیت) ” قد خلت من قبلکم سنن “۔ یعنی ہلاکت کے ساتھ ان میں گزر چکی ہیں جنہیں نے تم سے پہلے جھٹلایا ہے جیسا کہ قوم عاد اور ثمود اور العاقبۃ کا معنی ہے : کسی امر کا آخر یعنی انجام : اور یہ احد کے دن میں ہوا، وہ فرماتا ہے، پس میں انہیں مہلت دوں گا اور میں انہیں ڈھیل دیتا رہوں گا اور میں ان کے لئے تدبیر اپناتا رہوں گا یہاں تک کہ لکھی ہوئی تقدیر اپنی مقررہ مدت کو پہنچ جائے گی، یعنی حضور نبی مکرم ﷺ اور مومنین کی نصرت ومدد کے ساتھ اور ان کے دشمن کافروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ۔
Top