Kashf-ur-Rahman - Faatir : 42
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ لَّیَكُوْنُنَّ اَهْدٰى مِنْ اِحْدَى الْاُمَمِ١ۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَهُمْ اِلَّا نُفُوْرَاۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی سخت قسمیں لَئِنْ : اگر جَآءَهُمْ : ان کے پاس آئے نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا لَّيَكُوْنُنَّ : البتہ وہ ضرور ہوں گے اَهْدٰى : زیادہ ہدایت پانے والے مِنْ اِحْدَى : ہر ایک سے الْاُمَمِ ۚ : امت (جمع) فَلَمَّا : پھر جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا نَذِيْرٌ : ایک نذیر مَّا زَادَهُمْ : نہ ان (میں) زیادہ ہوا اِلَّا : مگر۔ سوائے نُفُوْرَۨا : بدکنا
اور یہ کافر بڑی تاکید سے اس بات پر اللہ کی قسمیں کھاتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے گا تو وہ ہر ایک قوم سے زیادہ صحیح راہ قبول کرنیوالے ہوں گے پھر جب ان کے پاس ڈرانے والا آگیا تو اس کے آنے سے بس ان میں نفرت کے جذبات کو ہی ترقی ہوئی۔
(42) اور یہ کفار قریش نبی کریم ﷺ کی بعثت سے قبل نہایت تاکید کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی سخت ترین قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے گا تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ راہ پانے والے اور راہ یافتہ ہوں گے۔ پھر جب ان کے پاس ڈرانے والا آیا تو اس کے آنے سے بس ان میں نفرت کے جذبات کو ہی ترقی ہوئی۔
Top