Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Faatir : 42
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ لَّیَكُوْنُنَّ اَهْدٰى مِنْ اِحْدَى الْاُمَمِ١ۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَهُمْ اِلَّا نُفُوْرَاۙ
وَاَقْسَمُوْا
: اور انہوں نے قسم کھائی
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ
: اپنی سخت قسمیں
لَئِنْ
: اگر
جَآءَهُمْ
: ان کے پاس آئے
نَذِيْرٌ
: کوئی ڈرانے والا
لَّيَكُوْنُنَّ
: البتہ وہ ضرور ہوں گے
اَهْدٰى
: زیادہ ہدایت پانے والے
مِنْ اِحْدَى
: ہر ایک سے
الْاُمَمِ ۚ
: امت (جمع)
فَلَمَّا
: پھر جب
جَآءَهُمْ
: ان کے پاس آیا
نَذِيْرٌ
: ایک نذیر
مَّا زَادَهُمْ
: نہ ان (میں) زیادہ ہوا
اِلَّا
: مگر۔ سوائے
نُفُوْرَۨا
: بدکنا
اور قسمیں اٹھائیں ان لوگوں نے اللہ کے نام کی پختہ قسمیں کہ اگر آئے گا ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا تو البتہ ہوں گے وہ کسی بھی دوسری امت سے زیادہ راہ پانے والے۔ پس جب آیا ان کے پاس ڈر سنانے والا تو نہ زیادہ کیا ان کے لیے مگر بدکنا
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے کچھ عقلی دلائل پیش کیے تھے اور شرک کی تردید فرمائی تھی۔ فرمایا وہ اللہ کی ذات ہی ہے جس نے آسمان و زمین کو اپنی قدرت تامہ اور حکمت بالغہ کے ساتھ تھام رکھا ہے اور اگر وہ ان دونوں کو اپنی جگہ سے ہٹانا چاہے تو کوئی دوسرا ان کو تھامنے والا نہیں اللہ تعالیٰ حلیم و غفور ہے ، وہ انسانوں پر فوری گرفت نہیں کرتا بلکہ مہلت دیتا ہے مگر لوگ اس مہلت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے مزید سرکشی اختیار کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وقت مقررہ پر اللہ کی گرفت آجاتی ہے اور نافرمانوں کو پیس کر رکھ دیتی ہے۔ مشرکین مکہ کا عذر لنگ اب آج کی پہلی آیت میں مشرکین مکہ کے باطل زعم کا خصوصی رد کیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے واقسموا باللہ جھد ایمانھم یہ لوگ اللہ کے نام کی پختہ قسمیں اٹھا کر کہتے تھے لئن جاء ھم نذیر لیکونن اھدی من احدی الامم کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آگیا تو وہ کسی بھی دوسری امت سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوں گے مشرکین مکہ یہود و نصاریٰ کے متعلق سنتے تھنے کہ اللہ نے ان پر پیغمبر بھیجے ، کتابیں نازل کیں ، مگر انہوں نے نبیوں کی مخالفت ہی کی اور ہدایت قبول نہ کی ، تو یہ لوگ وعدہ کرتے تھے کہ اگر ہم میں کوئی نبی آگیا تو ہم اس کی کماحقہ اطاعت کریں گے۔ اس کا ساتھ دیں گے اور اس کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول کریں گے ، مگر اللہ نے فرمایا فلما جاء ھم نذیر جب ان کے پاس ڈرانے والا اللہ کا آخری نبی آگیا تو اس پر ایمان لانے کی بجائے مازادھم الا نفورا ان کی نفرت میں ہی اضافہ ہوا۔ وہ نبی کی اطاعت تو کیا کرتے الٹا اس کے دشمن ہوگئے اور اللہ کے رسول کے متعلق ان کی نفرت میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا۔ حتی کہ پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء سے جس قدر نفرت کی ، انہوں نے ان سے بھی زیادہ خباثت کا اظہار کیا۔ اس کے خلاف طرح طرح کے منصوبے بنائے حتی کہ قتل تک کے درپے ہوئے اور یہ اس وجہ سے استکبارا فی الارض کہ وہ زمین میں غرور وتکبر کرنے والے تھے۔ ان لوگوں کو اپنی سیادت و قیادت پر گھمنڈ تھا اور وہ کسی دوسرے کو اس چودھراہٹ میں شریک کرنے کے لیے تیار نہ تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم نے محمد ﷺ کو نبی تسلیم کرلیا تو پھر ہماری سیادت ختم ہوجائے گی۔ تکبر ایک روحانی بیماری ہے جو اکثر لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ ایسے لوگ حق کو قبول نہیں کرتے اور حیلے بہانے سے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ لوگ دنیاوی حیثیت کو نبوت پر ترجیح دیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کیسا نبی ہے جس کے پاس نہ مال و دولت ، نہ زمین و باغات نہ کوٹھی اور نہ نوکر چاکر ، بھلا اس نادار آدمی کو ہم کیسے نبی تسلیم کرلیں وقالوا لولا نزل ھذا القران علی رجل میں القریتین عظیم (الزخرف 31) یہ قرآن مکہ اور طائف کی عظیم بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل ہوا۔ کیا نبوت و رسالت کے لیے ابو طالب کا یتیم بھتیجا ہی رہ گیا تھا ؟ مشرکین کی بری تدبیر اللہ کے نبی کے خلاف مشرکین کی نفرت ایک تو غور وتکبر کی بنا پر تھی اور دوسرا ومکر السی بری تدبیر کی وجہ سے تھی۔ ان کی بری تدبیر بیہی تھی کہ نبی (علیہ السلام) کو معاذ اللہ ختم کردیا جائے تاکہ ان کا لایا ہوا دین یہیں دم توڑ جائے اور آگے نہ بڑھ سکے ، مگر اللہ نے فرمایا ولا یحفق المکر السئی الا باھلہ بری تدبیر نہیں گھیرتی مگر خود اس کے کرنے والوں کو۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ اللہ کے نبیوں کے مشن کو ناکام بنا دیں تو اللہ نے فرمایا کہ جو کوئی کسی کے خلاف بری تدبیر سوچتا ہے اس کا وبال خود اسی پر پڑتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا دستور ہے کہ برائی کرنے والا خود ہی اس میں پھنس جاتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان بھی ہے من حقربرا لاخیہ وقع فیہ جو اپنے بھائی کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس میں گرتا ہے۔ بعض روایات میں منکبا کا لفظ بھی آتا ہے یعنی اوندھے منہ گرتا ہے۔ فارسی کا مقولہ بھی ہے ” چاہ کن را چاہ درپیش “ جو کسی کے لیے برائی سوچتا ہے ، وہ خود ہی اس کا شکار ہوجاتا ہے۔ تین لازمی وقوعات غزوہ خندق کے بعد اللہ تعالیٰ کے حکم سے اہل ایمان نے حضو ر (علیہ السلام) کی قیادت میں بنو قریظہ پر چڑھائی کرکے ان کو مغلوب کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے کے باوجود عہد شکنی کی تھی لہٰذا ان کی سرکوبی ضروری تھی۔ جب وہ مغلب ہوگئے تو انہوں نے حضرت سعد بن معاذ کو اپنا فیصل مقرر کیا جنہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ بنو قریظہ کی سزا یہ ہے کہ ان کے تمام بالغ مردوں کو قتل کردیا جائے اور عورتوں اور بچوں کو لونڈی غلام بنالیا جائے۔ یہ فیصلہ حضور نے بھی پسند فرمایا اور کہا کہ یہ فیصلہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ہے۔ الغرض ! اس فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے بنو قریظہ کے تمام بالغ مردوں کو قتل کردیا گیا۔ اس وقت کعب ؓ ایک بچے تھے جو قتل ہونے سے بچ گئے اور بعد میں اسلام قبول کرلیا اور بڑا علم حاصل کیا اور مفسر قرآن شمار ہونے لگے۔ ان کے بیٹے محمد ابن کعب ؓ بھی عظیم مفسر قرآن ہوئے ہیں ان کا قول ہے کہ تین چیزوں کا انجام ضرور واقع ہو کر رہتا ہے فرماتے ہیں کہ پہلی چیزی وہی ہے جو اس آیت کریمہ میں بیان کی گئی ہے کہ جو شخص کسی دوسرے کے لیے بری تدبیر سوچتا ہے وہ خود اس کا شکار بنتا ہے اور دوسری چیز وہ ہے جو قرآن کی اس آیت میں بیان کی گئی ہے کہ یایھا الناس انما بغیکم علی انفسکم (یونس 23) اے لوگو ! تمہاری سرکشی خود تمہارے ہی نفسوں کے خلاف پڑے گی۔ قوانین الٰہی اور حدود شرعی کو توڑنا ہی سرکشی ہے اور دنیا میں اکثر و بیشتر ایسے لوگوں کو سزا مل کر رہتی ہے۔ فرمایا تیسری چیز عہد شکنی ہے کہ اس کا نتیجہ بھی ضرور ظاہر ہوتا ہے فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ (الفتح 10) جو کوئی عہد کو توڑتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر پڑتا ہے اور وہ بھی ذلیل و خوار ہو کر رہتا ہے جیسا کہ بنو قریظہ کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ سابقہ لوگوں کے نقش قدم پر فرمایا پہلے تو یہ لوگ کہتے تھے کہ اگر ہمارے پاس کوئی نذیر آتا تو ہم دوسروں سے بڑھ کر اس کی اطاعت کرتے مگر جب اللہ کا نبی بطور نذیر آگیا تو اس کے خلاف تدبیریں سوچنے لگے۔ فرمایا فھل ینظرون الاسنت الاولین کیا یہ لوگ پہلے دنوں کے دستور کا انتظار کر رہے ہیں۔ پہلے لوگوں نے بھی انبیاء کے خلاف بغاوت کی۔ مصلحین اور مبلغین کے خلاف سازشیں کیں تو خدا کی گرفت میں آئے ، اگر یہ بھی انہی لوگوں کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں تو فلن تجد لسنت اللہ تبدیلا کہ تم نہیں پائو گے اللہ کے دستور میں کوئی تبدیلی ولن تجد لسنت اللہ تحویلا اور تم اللہ کے دستور میں کوئی تبدیلی۔ ولن تجد لسنت اللہ تحویلا اور تم اللہ کے دستور کو ٹلتے ہوئے بھی نہیں پائو گے۔ مطلب یہ کہ اللہ کا دستور تو یہ ہے کہ جب کوئی قوم بغاوت پر اتر آتی ہے تو پھر وہ اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتی۔ تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے اسی طرح اگر تم بھی سرکشی سے باز نہ آئے تو اللہ کا دستور محض تمہاری خاطر تو تبدیل نہیں ہوگا۔ اگر تم بھی ایسا کرو گے تو عذاب میں پکڑے جائو گے۔ دنیا کی عدالتوں میں بعض اوقات رشوت یا سفارش کی بنا پر مجرم کی سزا کو ٹال دیا جاتا ہے یا اس میں تخفیف کردی جاتی ہے مگر خدا تعالیٰ کے قانون میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وہ مجرم کو مہلت تو دے دیتا ہے مگر سزا دیے بغیر چھوڑتا نہیں۔ آخر میں اللہ نے بطور نصیحت اور تنبیہہ فرمایا ہے اولم یسیروا فی الارض فینظروا کیف کان عاقبۃ الذین من قبلھم کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیا انجام ہوا۔ وکانوا اشد منھم قوۃ وہ تو طاقت میں ان سے بھی زیادہ تھے۔ پرانی قوموں کے حالات پڑھیں اور ان کے آثار دیکھیں تو پتہ چل جائے گا کہ ان کی سرکشی کا کیا انجام ہوا۔ مصر کے فرعون ، بابل کے آشوری اور کلدانی ، عاد اور ثمود بڑے بڑے طاقتور اور ملک و خزانوں کے مالک تھے یونان میں سکندر جیسے فاتح عالم بھی ہوئے ہیں۔ پچھلی سورة میں گزرچکا ہے کہ عرب والوں کو تو سابقہ اقوام کا عشر عشیر بھی نہیں ملا ، یہ کس بات پر اترا رہے ہیں اور کس غرور میں مبتلا ہیں۔ اگر وہ اتنے طاقتور اور جاہ و حشمت کے مالک اپنی سرکشی کی وجہ سے نابود ہوگئے تو یہ کس باغ کی مولی ہیں کہ ہمیشہ قائم رہیں گے ، جب اللہ کی گرفت آئے گی تو صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیئے جائیں گے۔ فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو پھر اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں ہوسکتی وما کان اللہ لیتجزہ من شئی فی السموت ولا فی الارض اور اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ آسمان و زمین کی کوئی چیز اسے عاجز کردے اور وہ اپنے ارادے اور مشیت کو پیاہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔ واللہ بکل شئی علیم (البقرہ 282) اللہ تعالیٰ ہر شے کا علم رکھتا ہے ، وہ ذرہ ذرہ کو جانتا ہے واللہ علی کل شئی قدیر (البقرہ 284) اور وہ ہر چیز پر قدرت بھی رکھتا ہے ، لہٰذا اس کے ارادے کو کوئی نہیں بدل سکتا۔ چناچہ جب وہ کسی قوم کو پکڑنے پر آتا ہے تو پھر کوئی بھی چیز خواہ وہ آسمان کے کناروں یا زمین کے کسی گوشے میں ہو ، اللہ کی مشیت کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، بلکہ کام ہو کر رہتا ہے۔ فرمایا انہ کان علیما قدیرا بیشک اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے اور ہر چیز اسی کے قبضہ قدرت میں ہے وہ جب چاہے گا سرکشوں کو پکڑلے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے خبردار کیا ہے ولو یواخذ اللہ الناس بما کسبوا اگر اللہ تعالیٰ لوگوں سے ان کی کردرگی کے متعلق مواخذہ کرے ماترک علی ظھرھا من دابۃ تو زمین پر چلنے پھرنے والے کسی جاندار کو نہ چھوڑے۔ ہر جاندار سے کوئی نہ کوئی غلطی تو ضرور ہوجاتی ہے جب کہ انسان تو بےتحاشا مغرور اور مفتون ہیں ، معاصی کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان کی اکثریت کفر اور شرک کا ارتکاب کرتی ہے تو فرمایا اگر ان کی کر ترتوں کے صلہ میں اللہ تعالیٰ ان سے مواخذہ کرنا چاہتے تو کوئی بھی جاندار بچ نہ سکے اور سب پکڑے جائیں۔ ولکن یوخرھم الی اجل مسمی مگر اللہ تعالیٰ انہیں مقررہ وقت تک مہلت دیتا رہتا ہے۔ یہ اس کا دستور ہے اس نے ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے۔ اس سے آگے پیچھے نہیں ہوتا ، جس طرح انسان کی زندگی کے ایمام مقرر ہیں اسی طرح بحیثیت مجموعی پورے جہان کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ مہلت پوری ہوجائے گی تو سارا نظام ختم ہوجائے گا اور پھر نیا نظام قائم ہوگا۔ اور انسانی زندگی کا محاسبہ شروع ہوجائے گا۔ دنیا میں جب انسانوں کی سرکشی حد سے بڑھ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایک خاص وقت تک ڈھیل دیتا رہتا ہے ، پھر جب وہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو اللہ کی گرفت سیلاب کی طرح یکدم وارد ہوجاتی ہے اور پھر کوئی عذر نہیں سنا جاتا۔ یہ تو دنیا کا ادنیٰ عذاب ہوتا ہے۔ آخرت کا بڑا عذاب تو آگے ہے۔ اللہ نے اعلان فرما دیا ہے ولندیقنھم من العذاب الادنی دون العذاب الاکبر لعلھم یرجعون (السجدۃ 21) بڑے عذاب سے پہلے ہم انہیں دنیا کا کم ترعذاب بھی چکھاتے ہیں تاکہ وہ حقیقت کی طرف لوٹ آئیں۔ اس کے باوجود بعض لوگ دنیا کی زندگی میں بچے بھی رہتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ سزا ان سے ٹل جاتی ہے۔ بلکہ واملی لھم ان کیدی متین (القلم 45) انہیں مہلت دی جاتی ہے اور میری تدبیر بڑی مضبوط ہے جو خطا نہیں جاتی۔ فرمایا فاذا جاء اجلھم جب ان کا مقررہ وقت آجائے گا۔ فان اللہ کان بعبادہ بصیرا تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حالات کو دیکھ رہا ہے اسے ہر چیز کا علم ہے اور ہر شخص کے عقائد و اعمال کے مطابق ہی اس کے ساتھ سلوک کرے گا۔ انسان اس کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
Top