Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 46
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَ قَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ
فَاَقْبَلَتِ : پھر آگے آئی امْرَاَتُهٗ : اس کی بیوی فِيْ صَرَّةٍ : حیرت سے بولتی ہوئی فَصَكَّتْ : اس نے ہاتھ مارا وَجْهَهَا : اپنا چہرہ وَقَالَتْ : اور بولی عَجُوْزٌ : بڑھیا عَقِيْمٌ : بانجھ
تو کہہ اے اللہ47 پیدا کرنے والے آسمانوں کے اور زمین کے جاننے والے چھپے اور کھلے کے تو ہی فیصلہ کرے اپنے بندوں میں جس چیز میں وہ جھگڑ رہے تھے
47:۔ ” قل اللہم الخ “ یہ دوسرا مفصل ثمرہ ہے۔ ” اللہم “ موصوف ” فاطر السموات الخ “ اس کی صفت، مقصود بالنداء آخر میں مقدر ہے۔ مقصود بالنداء کی کوئی تخصیص نہیں البتہ بقرینہ حدیث بعض مفسرین نے اھدنی لما اختلف فیہ من الھق مقدر مان ہے (جلالین، خازن) ۔ ایسے روشن اور قطعی دلائل کے بعد بھی اگر معاندین نہ مانیں تو آپ اللہ سے یوں دعا مانگا کریں کہ اے اللہ ان صفات مذکورہ والے مجھے اس ہدایت پر قائم رکھ اور قیامت کے دن ہمارے اور ان منکرین کے درمیان فیصلہ فرما۔
Top