Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 46
قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ اَنْتَ تَحْكُمُ بَیْنَ عِبَادِكَ فِیْ مَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
قُلِ : فرمادیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ فَاطِرَ : پیدا کرنے والا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین عٰلِمَ : اور جاننے والا الْغَيْبِ : پوشیدہ وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر اَنْتَ : تو تَحْكُمُ : تو فیصلہ کرے گا بَيْنَ : درمیان عِبَادِكَ : اپنے بندوں فِيْ مَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
کہو کہ اے خدا (اے) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں فیصلہ کرے گا
(39:46) قل۔ فعل امر واحد مذکر حاضر۔ یہ امر دعا کے لئے ہے جیسا کہ اگلی عبارت سے ظاہر ہے۔ اللّٰہم۔ اے اللہ۔ یا اللہ۔ فاطر السموت۔ علم الغیب۔ میں فاطر اور علم منادی ہیں اور اضافت کی وجہ سے منصوب ہیں۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ۔ اور اے غیب و شہادت کے جاننے والے۔ تحکم۔ مضارع واحد مذکر حاضر۔ تو حکم کرے گا، تو فیصلہ کرے گا۔ یہاں آخریہ معنی مراد ہیں اسی معنی میں اور جگہ قرآن مجید میں ہے واذا حکمتم بین الناس ان تحکموا بالعدل (4:58) اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو۔ آیت ہذا میں انت تحکم بمعنی انت وحدک تقدر ان تحکم (واحد تو ہی فیصلہ کی طاقت رکھتا ہے) آیا ہے۔ ما کانوا میں ما موصولہ ہے اور فیہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ما موصولہ ہے۔
Top