Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 9
یُّؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَؕ
يُّؤْفَكُ : پھیرا جاتا ہے عَنْهُ : اس سے مَنْ اُفِكَ : جو پھیرا جاتا ہے
اس کے ماننے سے وہی پھرا جس کو پھیر دیا گیا۔
(9) اس کے ماننے سے وہی پھرا اور بازرہا جو راندہ گیا اور پھر دیا گیا۔ یہ آسمان کی قسم کھائی راستوں والا آسمان جس میں فرشتوں کے جانے آنے کے راستے ہیں یا تاروں والا آسمان حبک جمع ہے جی کہ کی جیسے طریق جمع طریقہ کی یا جمع ہے حباک کی جس کے معنی ستارے کے ہیں اسی وجہ سے ترجمے میں دو قول ہیں راستوں والے آسمان کی قسم اور تاروں والے آسمان کی قسم۔ حضرت شاہ صاحب (رح) نے اپنے ترجمے میں فرمایا قسم ہے آسمان جالی دار کی پھر موضع القرآن میں فرمایا آسمان جالی دار یعنی تارے ہیں اس میں جال سا اور جھگڑے کی بات آخرت کا جینا جو اس کی نہ مانے وہ درگاہ سے پھیرا گیا۔ جس طرح حبک کے معنی دو طرح کے گئے ہیں اسی طرح قول مختلف میں بھی کئی قول ہیں یا تو وہی مرنے کے بعد آخرت میں زندہ ہونا۔ یا قرآن کے بارے میں مختلف قول کہتے ہو یارسول اللہ کے بارے میں مختلف باتیں کہتے ہو۔ بہرحال آسمان کی قسم کھا کر فرمایا کہ تم بلاوجہ ایک اختلاف میں مبتلا ہو اور جس چیز میں اختلاف کررہے ہو وہ ایسی ہے کہ اس سے وہی شخص بازرہ سکتا ہے اور اس پر ایمان لانے سے وہی پھرتا ہے جو درگاہ خداوندی سے پھر دیا گیا اور لوٹا دیا گیا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا یضل عنہ من ضل یعنی وہ شخص گمراہ ہوتا ہے اس سے جس کو گمراہ کیا گیا۔ صاحب قاموس نے کہا ہے ۔ مافوک مصروف عن الحق مطلب یہ ہے کہ جس بارے میں اختلاف کررہے ہو وہ آخرت کا جینا ہو یا قرآن ہو، یا نبی کریم ﷺ کی ذات ہو ، بحال اس سے وہی پھرتا ہے جو پھیر دیا گیا اور راندا گیا یعنی جو ازلی بدبخت ہے وہی سے انکار کرتا اور پھرتا ہے۔ غرض قیامت رسول یا قرآن کے اقرار اور ایمان سے وہی پھر تا ہے جس کی ہر قسم کی خیروسعادت سے پھرنا اور محروم رہنا ہوتا ہے۔
Top