Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 50
قَالُوْا لَا ضَیْرَ١٘ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ
قَالُوْا : وہ بولے لَا ضَيْرَ : کچھ نقصان (حرج) نہیں اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف مُنْقَلِبُوْنَ : لوٹ کر جانے والے ہیں
انہوں نے جواب دیا کچھ پروا نہیں ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے
قالوا الاضیر ……المئومنین (26 : 51) ” ۔ “ کچھ پرواہ نہیں ہے۔ ہمیں اس بات کی اب کوئی فکر نہیں ہے کہ ہمارے ہاتھ پائوں کاٹے جائیں۔ تشدد اور سولی کی سزا کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ موت اور شہادت سے ہم نہیں ڈرتے ۔ ہمیں تو ان باتوں کی کوئی پروا نہیں ہے ، اگر ہم مر گئے تو ہم اپنے رب کے پاس چلے جائیں گے۔ آخر اس زمین کی زندگی میں رکھا گیا ہے ؟ ہمارا مطمح نظر تو اب یہ ہے۔ ان یغفرلنا ربنا خطینا (26 : 51) ” کہ ہمارا رب ہمارے خطائیں معاف کر دے۔ “ اور یہ خطائیں اس اعزاز کی وجہ سے معاف کر دے کہ ان کنا اول المئومنین (26 : 51) ” یہ کہ ہم پہلے ایمان لانے والے بن گئے۔ “ اب ہمیں سابقین اولین کا درجہ حاصل ہے۔ اے اللہ ! کیا ہی شان ہے ایمان کی جب یہ ضمیر کی دنیا کو منور کر دے۔ جب اس کا فیضان روح پر ہوجائے۔ جب کاسہ قلب مومن ایمان سے بھر جائے تو مٹی کا یہ کالبد اعلیٰ علبین کے مقام پر چلا جاتا ہے۔ دل غنی ہوجاتا ہے۔ دلوں کے اندر دولت ایمان جمع ہوجاتی ہے اور اس کے مقابلے میں کہ روئے زمین کی سب دولت ہیچ نظر آتی ہے۔ اب سیاق کلام میں پھر ایک بار پردہ گرتا ہے اور جادوگروں کے روشن ضمیرکا یہ منظر آنکھوں سے اوجھل ہوجاتا ہے۔ اس پر مزید کوئی تبصرہ نہیں ہے۔ تاکہ ان سابقین اولین کا یہ گہرا اثر قاری کے دل میں بحال رہے۔ لوگ سوچیں کہ اہل مکہ اہل ایمان پر جو مظالم ڈھا رہے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاریخ میں اہل ایمان اس قسم کے مظالم بردشات کرتے چلے آئے ہیں۔
Top