Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 72
اِنَّ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُجْرِمِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَاسْتَكْبَرُوْا : اور تکبر کیا انہوں نے عَنْهَا : ان سے لَا تُفَتَّحُ : نہ کھولے جائیں گے لَهُمْ : ان کے لیے اَبْوَابُ : دروازے السَّمَآءِ : آسمان وَ : اور لَا يَدْخُلُوْنَ : نہ داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت حَتّٰي : یہانتک (جب تک) يَلِجَ : داخل ہوجائے الْجَمَلُ : اونٹ فِيْ : میں سَمِّ : ناکا الْخِيَاطِ : سوئی وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اور ان کے اگلے اپنے پچھلوں سے کہیں گے پھر تم کو ہم پر کوئی ترجیح نہیں، سو تم عذاب کا مزہ چکھو ان حرکتوں کے عوض جو تم کرتے رہے ہو،53 ۔
53 ۔ غرض اہل جہنم میں باہم سخت گلخپ شروع ہوجائے گی، ایک دوسرے پر الزام وطعن سے کام لینے لگیں گے اور یہ بجائے خود ایک عذاب ہوگا۔ (آیت) ” قالت اولھم لاخرھم “۔ اگلوں کا یہ خطاب اپنے بعد والوں سے حق تعالیٰ کا یہ جواب سننے کے بعد ہوگا۔ (آیت) ” ماکان لکم علینا من فضل “۔ یعنی تخفیف عذاب کے بارے میں تم ہم سے کچھ بھی بہتر نہیں، تخفیف سے جس طرح ہم محروم ہیں تم بھی محروم ہو۔
Top