Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 39
وَ قَالَتْ اُوْلٰىهُمْ لِاُخْرٰىهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ۠   ۧ
وَقَالَتْ : اور کہیں گے اُوْلٰىهُمْ : ان کے پہلے لِاُخْرٰىهُمْ : اپنے پچھلوں کو فَمَا : پس نہیں كَانَ لَكُمْ : ہے تمہیں عَلَيْنَا : ہم پر مِنْ فَضْلٍ : کوئی بڑائی فَذُوْقُوا : چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس کا بدلہ كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے تھے (کرتے تھے)
(ان کی بات سن کر) پہلی امت پچھلی امت سے کہے گی دیکھو تمہیں (عذاب کی کمی میں) ہم پر کوئی بزرگی نہ ہوئی تم جیسی کچھ کمائی کرچکے ہو اس کے عذاب کا مزہ چکھ لو
ہر پہلی امت دوسری کو مطعون کرے گی لیکن اس طعنہ زنی کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا : 50: یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی جماعت کسی برائی میں مبتلا ہوتی ہے تو خود بھی گمراہ ہوتی ہے اور دوسروں کے لئے بھی گمراہی کی مثال قائم کردیتی ہے۔ اسی لئے پچھلی امتیں اپنے سے پہلی امتوں پر لعنت بھیجیں گی کہ ان کی تقلید وپیروی میں ہم گمراہ ہوئیں اس لئے وہ پہلوں کو زیادہ عذاب کی متمنی ہوں گی حالانکہ اس طرح ہر پہلی جماعت دوسری کے لئے بری مثال قائم کرتی رہی اس لئے ان سب کو کہا جائے گا کہ تم سب کے لئے ہی دوگنا عذاب ہے اس لئے اس طعنہ زنی کا ان کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا بلکہ الٹا نقصان ہی ہوگا کہ وہ جوتوں کے ساتھ پیاز بھی کھائیں گے۔ پیشوا اپنے پیروئوں کو کہیں گے کہ ہمارے اور تمہارے جرم کی نوعیت میں فرق نہیں کیونکہ اگر ہم تمہیں گمراہی کی طرف بلانے کے مجرم ہیں تو تم بھی اس کو قبول کرنے کے مجرم ہو تمہارے پاس بھی عقل تھی ، آسمانی کتاب تھی ، اس کو سمجھانے والے تھے ، حق کی طرف دعوت دینے والے تھے۔ انہیں چھوڑ کر جو تم ہمارے ساتھ ہو لئے اور سچی دعوت کو رد کر کے جھوٹی قبول کی ، راہ راست سے منہ موڑ کر غلط راستے پر تم چل نکلے تو کیا یہ تمہارا قصور نہیں تھا ؟ اس طرح کی طعنہ زنی نہ دنیا میں کسی کو کچھ فائدہ دیتی ہے اور نہ ہی آخرت میں کچھ فائدہ دے گی بلکہ طعنہ زنی ایک بےلذت بھیڑ ہے جو انسان بھڑتا رہتا ہے اور وہاں بھی بھڑا جائے گا۔
Top