Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 98
اَوَ اَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ یَّاْتِیَهُمْ بَاْسُنَا ضُحًى وَّ هُمْ یَلْعَبُوْنَ
اَوَاَمِنَ : کیا بےخوف ہیں اَهْلُ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمْ : ان پر آجائے بَاْسُنَا : ہمارا عذاب ضُحًى : دن چڑھے وَّهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْن : کھیل کود رہے ہوں
اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر چاشت کے وقت آپہنچے جب کہ وہ بیکار کاموں میں مشغول ہوں
98 اور کیا اے پیغمبر ! یہ موجودہ بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بےخوف اور نڈر ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس ہمارا عذاب دن چڑھے چاشت کے وقت آپہنچے اور ان کی حالت یہ ہو کہ وہ کھیل کود اور بےکار کاموں میں مشغول ہوں یعنی سابقہ لوگوں کے حالات سن کر عبرت حاصل کرنی چاہئے پہلی امتوں پر عام طور سے رات کو سوتے میں عذاب آیا ہے یا دوپہر کو قیلولے کے وقت یا کاروبار میں جب لگے ہوں اور یا کھیل کود میں مشغول ہوں اس لئے رات دن میں کسی وقت عذاب کے آجانے سے خوف دلایا اور عذاب الٰہی سے بےخوف ہونے کو منع فرمایا۔
Top