Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 98
اَوَ اَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ یَّاْتِیَهُمْ بَاْسُنَا ضُحًى وَّ هُمْ یَلْعَبُوْنَ
اَوَاَمِنَ : کیا بےخوف ہیں اَهْلُ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمْ : ان پر آجائے بَاْسُنَا : ہمارا عذاب ضُحًى : دن چڑھے وَّهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْن : کھیل کود رہے ہوں
کیا ان بستیوں والے نڈر ہوگئے اس سے کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے عین اس وقت آپہنچے، جب کہ یہ کھیل کود میں لگے ہوں،
136 اللہ کے عذاب سے کبھی نڈر اور بےخوف نہیں ہونا چاہیے ۔ والعیاذ باللہ : کہ اللہ کا عذاب کبھی بھی اور کسی بھی شکل و صورت میں آسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی اللہ پاک کا عذاب ان پر بےفکری اور بےخوفی کے کسی بھی ایسے موقع پر آسکتا ہے جبکہ یہ لوگ آرام و راحت کے مزے لوٹ رہے ہوں اور تعیش و تفریح کے سامان سے لطف اندوز ہو رہے ہوں۔ اور تاریخ قانون وقدرت کے اس عظیم اور اٹل ضابطے کی ہمیشہ تصدیق و تائید کرتی چلی آئی ہے۔ اور آج تک اس کے مظاہر جابجا سامنے آتے رہتے ہیں۔ ابھی کچھ ہی عرصہ قبل امریکی ریاست میکسیکو میں جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا اس سے چند ہی منٹوں کے اندر چار ہزار انسان لقمئہ اجل بن گئے اور کروڑوں بلکہ اربوں کھربوں روپے کی مالیت کی فلک بوس عمارتیں وغیرہ پیوند خاک ہو کر رہ گئیں۔ اور ترقی و کمال کے دعویدار اور تسخیرِ کائنات کا گھمنڈ رکھنے والے اسی امریکہ بہادر کی ایک اور ریاست کو لمبیا میں گزشتہ سال طوفان باد و باراں اور زلزلے نے جو تباہی مچائی اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں کے پچاس ہزار آبادی والے ایک پورے شہر کو اجتماعی قبرستان قرار دے دیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ سال ہی دوسری شیطانی سپر پاور روس کے شہر آزربائیجان میں زلزلے کے کچھ ہی جھٹکوں نے چند ہی سیکنڈوں میں اسی ہزار انسانوں کو لقمہ اجل بنادیا۔ اور تسخیرِ کائنات کا دعویٰ اور گھمنڈ رکھنے والی اس سپر پاور سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ وہ اپنے نت نئے ترقی یافتہ ذرائع و وسائل سے اس تباہ کاری سے ان لوگوں کو قبل ازوقت خبردار ہی کردیتی۔ اور اسی روس میں دو سال قبل چرنوبل کے ایٹمی توانائی گھر سے گیس خارج ہونے سے جو ہولناک تباہی آئی وہ لوگوں کے سامنے ہے۔ اور تین سال قبل ہندوستان کی ریاست بھوپال میں ایک کارخانے سے زہریلی گیس لیک ہونے سے ہولناک حادثہ پیش آیا جس سے پچاس ہزار انسان اور بیشمار دوسرے جانور اس بری طرح متاثر ہوئے کہ بیان سے باہر ہے۔ سو وہ بھی اسی تازیانہ عبرت کا ایک نمونہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ سو یہ سب کچھ اسی قانون خداوندی اور دستورِ الٰہی کا ایک مظہر اور ثبوت ہے جس کو یہاں اس آیت کریمہ میں ذکر فرمایا گیا ہے۔ اور دیگر کتنے ہی ایسے حوادث و واقعات ہیں جو جگہ جگہ اور طرح طرح سے وقتاً فوقتاً رونما ہوتے رہتے ہیں اور اپنی زبان حال سے پکار پکار کر دنیا کو درس عبرت اور دعوت غور و فکر دیتے ہیں۔ لیکن غافل انسان پھر بھی نہ آنکھ کھولتا ہے نہ اس سے کوئی سبق لیتا ہے ۔ الا ماشاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو غفلت و لاپرواہی بیماریوں کی بیماری اور محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو عقل و نقل کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے کبھی بےخوفی اور لاپرواہی نہ برتی جائے ۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے شرور و فتن اور مصائب و آلام سے ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ۔ اللہم فخذنا بنواصینا الی ما فیہ حبک والرضا -
Top