Maarif-ul-Quran - Ibrahim : 28
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : کو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے بَدَّلُوْا : بدل دیا نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت كُفْرًا : ناشکری سے وَّاَحَلُّوْا : اور اتارا قَوْمَهُمْ : اپنی قوم دَارَ الْبَوَارِ : تباہی کا گھر
تو نے نہ دیکھا ان کو جنہوں نے بدلہ کیا اللہ کے احسان کا ناشکری اور اتارا اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں
(آیت) اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ۔ جَهَنَّمَ ۚ يَصْلَوْنَهَا ۭ وَبِئْسَ الْقَرَارُ۔ یعنی کیا آپ ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے بدلہ میں کفر اختیار کرلیا اور اپنی قوم کو جو ان کے کہنے پر چلتی تھی ہلاکت و بربادی کے مقام میں اتار دیا وہ جہنم میں چلیں گے اور جہنم بہت برا ٹھکانہ ہے ،
یہاں نعمۃ اللہ سے اللہ تعالیٰ کی عام نعمتیں بھی مراد ہو سکتی ہیں جو محسوس و مشاہد ہیں اور جن کا تعلق انسان کے ظاہری منافع سے ہے جیسا کھانے پینے پہننے کی اشیاء زمین اور مکان وغیرہ اور وہ مخصوص معنوی نعمتیں بھی ہو سکتی ہیں جو انسان کے رشد و ہدایت کے لئے حق تعالیٰ کی طرف سے آئی ہیں مثلا انبیاء اور آسمانی کتابیں اور جو نشانیاں اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کی اپنے وجود کے ہر جوڑ میں پھر زمین اور اس کی بیشمار مخلوقات میں آسمان اور اس کی ناقابل ادراک کائنات میں انسان کی ہدایات کا سامان ہیں۔
ان دونوں قسم کی نعمتوں کا تقاضا یہ تھا کہ انسان اللہ تعالیٰ کی عظمت وقدرت کو پہچانتا اس کی نعمتوں کا شکر گذار ہو کر اس کی فرمانبرداری میں لگ جاتا مگر کفار و مشرکین نے نعمتوں کا مقابلہ شکر کے بجائے کفران نعمت اور سرکشی و نافرمانی سے کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے اپنی قوم کو ہلاکت و بربادی کے مقام میں ڈال دیا اور خود بھی ہلاک ہوئے،
احکام و ہدایات
ان تینوں آیتوں میں توحید اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کی عظمت و فضیلت اور اس کی برکات وثمرات اور اس سے انکار کی نحوست اور انجام بد کا بیان ہوا ہے کہ توحید ایسی لازوال دولت ہے جس کی برکت سے دنیا میں تائید ایزدی ساتھ ہوتی ہے اور آخرت اور قبر میں بھی اور اس سے انکار اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو عذاب سے بدل ڈالنے کے مرادف ہے۔
Top