Maarif-ul-Quran - Maryam : 18
قَالَتْ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اِنِّىْٓ : بیشک میں اَعُوْذُ : پناہ میں آتی ہوں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) کی مِنْكَ : تجھ سے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے تَقِيًّا : پرہیزگار
بولی مجھ کو رحمن کی پناہ تجھ سے اگر ہے تو ڈر رکھنے والا
اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بالرَّحْمٰنِ مِنْكَ(میں اللہ رحمن کی پناہ مانگتی ہوں تجھ سے) بعض روایات میں ہے کہ جبرئیل امین نے یہ کلمہ سنا تو اللہ کے نام کی تعظیم کے لئے کچھ پیچھے ہٹ گئے۔
اِنْ كُنْتَ تَقِيًّایہ کلمہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص کسی ظالم سے مجبور ہو کر فریاد کرے کہ اگر تو مومن ہے تو مجھ پر ظلم نہ کر۔ ترا ایمان اس ظلم سے روکنے کے لئے کافی ہونا چاہئیے۔ مطلب یہ ہوا کہ تمہارے لئے مناسب ہے کہ اللہ سے ڈرو، غلط اقدام سے بچو۔ خلاصہ یہ ہے کہ اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا، استعاذہ کی شرط نہیں بلکہ استعاذہ کے مؤ ثر ہونے کی شرط برائے ترغیب ہے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ کلمہ بطور مبالغہ کے لایا گیا ہے کہ اگر تم متقی بھی ہو تب بھی میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں اور اسکے خلاف ہو تو معاملہ ظاہر ہے۔ (مظہری)
Top