Tafseer-e-Usmani - Maryam : 18
قَالَتْ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اِنِّىْٓ : بیشک میں اَعُوْذُ : پناہ میں آتی ہوں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) کی مِنْكَ : تجھ سے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے تَقِيًّا : پرہیزگار
بولی مجھ کو رحمان کی پناہ تجھ سے اگر ہے تو ڈر رکھنے والاف 10
10 مریم نے اول وہلہ میں سمجھا کہ کوئی آدمی ہے۔ تنہائی میں دفعتاً ایک مرد کے سامنے آجانے سے قدرتی طور پر خوفزدہ ہوئیں اور اپنی حفاظت کی فکر کرنے لگیں۔ مگر معلوم ہوتا ہے کہ فرشتہ کے چہرہ پر تقویٰ و طہارت کے انوار چمکتے دیکھ کر اسی قدر کہنا کافی سمجھا کہ میں تیری طرف سے رحمان کی پناہ میں آتی ہوں۔ اگر تیرے دل میں خدا کا ڈر ہوگا (جیسا کہ پاک و نورانی چہرہ سے روشن تھا) تو میرے پاس سے چلا جائے گا اور مجھ سے کچھ تعرض نہ کرے گا۔
Top